Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 144
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْكٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ١ؕ اَتُرِیْدُوْنَ اَنْ تَجْعَلُوْا لِلّٰهِ عَلَیْكُمْ سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) لَا تَتَّخِذُوا : نہ پکڑو (نہ بناؤ) الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع اَوْلِيَآءَ : دوست مِنْ دُوْنِ : سوائے الْمُؤْمِنِيْنَ : مسلمان (جمع) اَتُرِيْدُوْنَ : کیا تم چاہتے ہو اَنْ تَجْعَلُوْا : کہ تم کرو (لو) لِلّٰهِ : اللہ کا عَلَيْكُمْ : تم پر (اپنے اوپر) سُلْطٰنًا : الزام مُّبِيْنًا : صریح
اے اہل ایمان ! مومنوں کے سوا کافروں کو دوست نہ بناؤ کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے اوپر خدا کا صریح الزام لو۔
(4:144) سلطانا۔ سلطان ۔ زور۔ قوت۔ حجت۔ دلیل۔ اختیار۔ برہان۔ سند۔ حکومت۔ سلطان کے معنی حجت وبرہان کے ہیں۔ اسی معنی میں ارشاد الٰہی ہے۔ لا تنفذون الا بسلطان (55:33) نہیں نکل سکتے تم بدوں سند کے۔ کبھی اس سے مراد معجزہ لیا جاتا ہے۔ جیسے اذا رسلنہ الی فرعون بسلطن مبین (51:38) اور جب بھیجا ہم نے اس کو فرعون کے پاس کھلی سند دیکر۔ (یہاں مراد معجزہ بھی لیا جاسکتا ہے۔ اور کھلی دلیل بھی) ۔ یہاں واضح دلیل مراد ہے۔ یعنی کفار کے ساتھ اس قسم کے قریبی تعلقات اور پختہ مراسم منافقت کی کھلی دلیل ہیں۔ اس کے بعد اگر تم پر اللہ تعالیٰ کی گرفت آئے تو تم کو گلہ شکوہ کیسا ۔
Top