Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 144
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْكٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ١ؕ اَتُرِیْدُوْنَ اَنْ تَجْعَلُوْا لِلّٰهِ عَلَیْكُمْ سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) لَا تَتَّخِذُوا : نہ پکڑو (نہ بناؤ) الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع اَوْلِيَآءَ : دوست مِنْ دُوْنِ : سوائے الْمُؤْمِنِيْنَ : مسلمان (جمع) اَتُرِيْدُوْنَ : کیا تم چاہتے ہو اَنْ تَجْعَلُوْا : کہ تم کرو (لو) لِلّٰهِ : اللہ کا عَلَيْكُمْ : تم پر (اپنے اوپر) سُلْطٰنًا : الزام مُّبِيْنًا : صریح
اے مسلمانو ! ایسا نہ کرو کہ مسلمانوں کے سوا کافروں کو اپنا رفیق و مددگار (اور رازداں) بناؤ ، کیا تم چاہتے ہو کہ (ایسا کر کے) اللہ کا صریح الزام اپنے اوپر لے لو ؟
مسلمانوں کو ہدایت کہ کافروں کو دوست مت بناؤ : 232: زیر نظر آیت کا یہ مضمون باربار دہرائو۔ حرف حرف کر کے پڑھو اس کے ترجمہ کو نگاہ میں رکھو ، کیوں ؟ اس لئے کہ مسلمانوں کو مخاطب کر کے کہا جا رہا ہے کہ ” اے یمان والو ! مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست مت بنائو۔ “ قوم کے مذہبی راہنما کیا کرتے ہیں کہ مومنوں کو کافر بناتے ہیں اور پھر اس آیت کو ان کافروں پر فٹ کردیتے ہیں کی دیکھو اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ کافروں کو دوست مت بنائو ۔ یہ دیو بندی کیا ہیں ؟ اہل حدیث کیا ہیں ؟ غور کرو جو جواب تمہارا وہی ہمارا۔ ظاہر ہے کی ان میں سے دوستی کے قابل کون ہے ؟ ایک بھی نہیں ، کیوں ؟ ارشاد خداوندی ہے کہ ” اے یمان والو ! مومنوں کو چھوڑ کر کافوں کو دوست مت بنائو۔ “ دوستی کے لئے سچے مسلمانوں کی ضرورت ہے۔ وہ کہاں سے ملیں گے ؟ ایران سے ؟ عراق سے ؟ سعودی عرب سے ؟ یمن سے ؟ شام سے ؟ لیبی اسے ؟ بنگلہ دیش سے ؟ کابل سے ؟ پاکستان سے ؟ نہیں نہیں اور ہرگز نہیں ، پھر آخرملیں گے کہاں سے ؟ وہ تم کو ملیں گے امریکہ سے ، برطانیہ سے ، فرانس و جرمنی سے ، روس سے و چین سے ، یہی وہ امن گاہیں ہیں جہاں سے امن ملتا ہے اور یہی وہ اسلام کے مراکز ہیں جہاں سے اسلام نافذ ہوتا ہے۔ یہی ہمارا قبلہ ہیں اس لئے یہی دوستی کے قابل ہیں مسلمان ممالک کو دوستی کرنا ہے تو ان ممالک سے اور مسلمان ملکوں کے باشندوں کو دوستی کرنا ہے تو ان ملکوں کے باشندوں سے دیکھو اور قرآن کریم میں صاف حکم موجود ہے کہ ” اے ایمان والو ! مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست مت بنائو ۔ کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے اوپر اللہ کی حجت صریح قائم کرلو ؟ “ (مزید تفصیل کے لئے دیکھنادرکار ہو تو اس جلد میں سورة ال عمران کی آیت ملاحظہ کریں) اس لئے وہاں بھی یہ حکم دیا گیا ہے کہ ” جو لوگ ایمان والے ہیں انہیں ایسا نہیں کرنا چاہئے کہ وہ مومن کو چھوڑ کر منکرین حق کو اپنا رفیق و مدد گار بنائیں اور جس کسی نے ایسا کیا تو وہ یاد رکھے کہ اس کا اللہ کے ساتھ کوئی سروکار نہ رہا۔ “
Top