Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 20
وَ قَالُوْا لَوْ شَآءَ الرَّحْمٰنُ مَا عَبَدْنٰهُمْ١ؕ مَا لَهُمْ بِذٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ١ۗ اِنْ هُمْ اِلَّا یَخْرُصُوْنَؕ
وَقَالُوْا : اور وہ کہتے ہیں لَوْ شَآءَ الرَّحْمٰنُ : اگر چاہتا رحمن مَا عَبَدْنٰهُمْ : نہ ہم عبادت کرتے ان کی مَا لَهُمْ : نہیں ان کے لیے بِذٰلِكَ : ساتھ اس کے مِنْ عِلْمٍ : کوئی علم اِنْ هُمْ : نہیں وہ اِلَّا يَخْرُصُوْنَ : مگر اندازے لگا رہے ہیں
اور کہتے ہیں اگر خدا چاہتا تو ہم ان کو نہ پوجتے ان کو اس کا کچھ علم نہیں یہ تو صرف اٹکلیں دوڑا رہے ہیں
(43:20) ما عبدنھم : ما نافیہ ہے ہم ضمیر جمع مذکر غائب کا مرجع الملئکۃ ہے ہم ان کو پوجا نہ کرتے۔ یا ہم سے مراد بت ہیں جن کی کافر پرستش کیا کرتے تھے۔ بذلک : ای بذلک القول۔ یعنی ان کا یہ قول لوشاء الرحمن ما عبد نھم۔ من علم : علم سے مراد یہاں سند ہے۔ یعنی اپنے اس قول کی تائید میں ان کے پاس کوئی سند نہ ہے۔ ان ہم میں ان نافیہ ہے۔ یخرصون ۔ مضارع جمع مذکر غائب۔ خرص (باب نصر) مصدر۔ وہ قیاسی باتیں کرتے ہیں۔ الخوص پھلوں کا اندازہ کرنا۔ اندازہ کئے ہوئے پھلوں کو خرص کہا جاتا ہے۔ یہ بمعنی مخروص ہے ہر وہ بات جو ظن اور تخمین سے کہی جائے اسے خرص کہا جاتا ہے۔ عام اس سے کہ وہ اندازہ غلط ہو یا صحیح۔ کیونکہ تخمینہ کرنے والا نہ تو علم سے بات کرتا ہے اور نہ سماع کی بناء پر کہتا ہے بلکہ اس کا اعتماد محض گمان پر ہوتا ہے جیسا کہ تخمینہ کرنے والا پھلوں کا تخمینہ کرتا ہے اور اس قسم کی بات کہنے والے کو بھی جھوٹا کہا جاتا ہے۔ ان ہم الا یخرصون ۔ وہ محض اٹکلیں دوڑا رہے ہیں ۔ بعض کے نزدیک یخرصون بمعنی یکذبون ہے یعنی یہ جھوٹ بول رہے ہیں۔
Top