Tafseer-e-Majidi - Az-Zukhruf : 20
وَ قَالُوْا لَوْ شَآءَ الرَّحْمٰنُ مَا عَبَدْنٰهُمْ١ؕ مَا لَهُمْ بِذٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ١ۗ اِنْ هُمْ اِلَّا یَخْرُصُوْنَؕ
وَقَالُوْا : اور وہ کہتے ہیں لَوْ شَآءَ الرَّحْمٰنُ : اگر چاہتا رحمن مَا عَبَدْنٰهُمْ : نہ ہم عبادت کرتے ان کی مَا لَهُمْ : نہیں ان کے لیے بِذٰلِكَ : ساتھ اس کے مِنْ عِلْمٍ : کوئی علم اِنْ هُمْ : نہیں وہ اِلَّا يَخْرُصُوْنَ : مگر اندازے لگا رہے ہیں
اور یہ کہتے ہیں کہ اگر (خدائے) رحمن کو (یہی) منظور ہوتا تو ہم فرشتوں کی پرستش (ہی) نہ کرتے انہیں اس بارے میں کچھ بھی تحقیق نہیں، محض اٹکل سے کام لے رہے ہیں،13۔
13۔ مشرکوں کا کہنا یہ تھا کہ یہ شرک اگر ایسی ہی بری چیز تھی تو خدا نے آخر ہمیں اس پر قدرت کیوں دی ؟ اسے یہی منظور ہوتا تو وہ ہمیں شرک کرنے ہی نہ دیتا۔ گویا استدلال یہ تھا کہ چونکہ اس نے ہمیں گناہ پر قادر کردیا ہے۔ اس لئے وہ گناہ پر راضی بھی ہے ! بالکل ظاہر ہے کہ انسان کو اختیار جو ملا ہے وہ تو محض اسے مکلف بنانے کے لئے۔ اسے محل احتساب، مستوجب عذاب وثواب بنانے کے لیے ہے۔ اختیار ہی اگر نہ ہوتا تو وہو تو بالکل مشین کے حکم میں داخل ہوتا اور عذاب وثواب کا کوئی سوال ہی نہ باقی رہتا۔
Top