Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 39
وَ لَنْ یَّنْفَعَكُمُ الْیَوْمَ اِذْ ظَّلَمْتُمْ اَنَّكُمْ فِی الْعَذَابِ مُشْتَرِكُوْنَ
وَلَنْ : اور ہرگز نہیں يَّنْفَعَكُمُ : نفع دے گا تم کو الْيَوْمَ : آج اِذْ ظَّلَمْتُمْ : جب ظلم کیا تم نے اَنَّكُمْ : بیشک تم فِي الْعَذَابِ : عذاب میں مُشْتَرِكُوْنَ : مشترک ہو
اور جب تم ظلم کرتے رہے تو آج تمہیں یہ بات فائدہ نہیں دے سکتی کہ تم (سب) عذاب میں شریک ہو
(43:39) لن ینفعکم الیوم : ای قیل لہم لن ینفعکم الیوم لن ینفع مضارع نفی تاکید بلن نفع باب فتح مصدر بمعنی نفع پہنچانا کم ضمیر مفعول جمع مذکر حاضر۔ الیوم (آج کے دن) مفعول فیہ۔ آج کے دن یا آج (یہ بات ہرگز تم کو نفع نہیں پہنچائے گی : اس جملہ سے پہلے سیقال لہم (ان سے کہا جائے گا) مقدرہ ہے۔ اذ ظلمۃ جب ظلم کرچکے تم (دنیا میں) ظلم کے معنی یہاں شرک کرنا۔ کفر کرنا کے ہیں۔ انکم فی العذاب مشترکون : مشترکون اسم فاعل جمع مذکر۔ اشتراک (افتعال) مصدر سے۔ شریک ہونے والے۔ شریک یہ جملہ فاعل ہے۔ لن ینفعکم کا۔ ای ولن ینفعکم اشتراککم فی العذاب او کو نکم مشترکین فی العذاب۔ یعنی آج تمہارا عذاب میں (اپنے شیاطین کے ساتھ) شریک ہونا ہرگز تم کو فائدہ نہیں پہنچائے گا۔ یعنی اس بات سے تمہیں ذرا بھی تسکین نہ ہوگی کہ تمہارے ساتھ تمہارے دنیا کے ساتھی مشرکین و کفار بھی دوزخ میں پڑے ہوئے ہیں۔ مرگ انبوہ جشنے دارد کا قانون وہاں نہ چل سکے گا۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ :۔ فعل لن ینفعکم کی ضمیر فاعل عاشون عن القران کا شور و غوغا (آیت 38) ہے اور مطلب آیت ہذا کا یہ ہے کہ تمہارا یہ شور و غوغا کہ تمہارے اور شیاطینکے درمیان بعد المشرقین ہوتا اور یہ کہ وہ بڑے برے ساتھی تھے آج تمہارے کسی کام نہ آئے گا جبکہ (دنیا میں) تم ظلم کرتے رہے ہو تم سب اس عذاب میں آج حصہ دار ہو۔
Top