Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 9
وَ لَئِنْ سَاَلْتَهُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ لَیَقُوْلُنَّ خَلَقَهُنَّ الْعَزِیْزُ الْعَلِیْمُۙ
وَلَئِنْ سَاَلْتَهُمْ : اور البتہ اگر تم پوچھو ان سے مَّنْ : کس نے خَلَقَ السَّمٰوٰتِ : پیدا کیا آسمانوں کو وَالْاَرْضَ : اور زمین کو لَيَقُوْلُنَّ : البتہ وہ ضرور کہیں گے خَلَقَهُنَّ : پیدا کیا ان کو الْعَزِيْزُ الْعَلِيْمُ : زبردست۔ غالب، علم والے نے
اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے ؟ تو کہہ دیں گے کہ ان کو غالب اور علم والے (خدا) نے پیدا کیا ہے
(43؛9) ولئن واؤ عاطفہ ہے لام تاکید کے لئے ہے ان حرف شرط۔ سألتہم صیغہ واحد مذکر حاضر۔ نبی کریم ﷺ مراد ہیں۔ ہم ضمیر جمع مذکر غائب اہل مکہ کے مسرفین المشرکین مراد ہیں سارا جملہ شرط ہے اور اگلا جملہ لیقولن ۔۔ العلم جواب شرط ہے۔ لیقولن لام جواب شرط کے لئے ہے۔ لیقولن مضارع تاکید بانون ثقیلہ صیغہ جمع مذکر غائب وہ ضرور کہیں گے۔ خلقھن : ھن ضمیر مفعول جمع مؤنث غائب السموت والارض کی طرف راجع ہے۔ العزیز : عزۃ سے فعیلن کے وزن پر مبالغہ کا صیغہ ہے۔ زبردست، غالب، گرامی قدر۔ العلیم : فعلین کے وزن پر علم سے مبالغہ کا صیغہ ہے، بہت بڑا دانا۔ خوب جاننے والا۔ دونوں اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنی میں سے ہیں
Top