بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Anwar-ul-Bayan - Adh-Dhaariyat : 1
وَ الذّٰرِیٰتِ ذَرْوًاۙ
وَالذّٰرِيٰتِ : قسم ہے پراگندہ کرنیوالی ( ہواؤں) ذَرْوًا : اڑاکر
بکھیرنے والیوں کی قسم جو اڑا کر بکھیر دیتی ہیں
(51:1) والذریت ذروا۔ وائو قسمیہ ہے جملہ قسمیہ ہے۔ ذرو (باب نصر) مصدر سے اسم فاعل کا صیغہ جمع مؤنث ہے۔ ذرو بمعنی اڑنا۔ اڑانا۔ پراگندہ کرنا۔ جدا کرنا۔ بکھیرنا۔ الذریت ای الریاح التی تذور التراب۔۔ ہوئیں جو مٹی یا بادلوں وغیرہ کو ادھر ادھر اڑاتی ہیں۔ ذرو ۔ ہوا کی صفات میں سے مشہور صفت ہے۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے فاصبح ہشیما تذروہ الریاح ۔ (18:45) پھر وہ چورا چورا ہوگئی کہ ہوائیں اسے اٹھاتی پھرتی ہیں۔ ذروا مفعول مطلق۔ بعض کے نزدیک الذاریت سے مراد عورتیں یا ملائکہ اور دوسرے (سماوی یا ارضی) اسباب ہیں جو روئے زمین پر مخلوق کو پھیلاتے ہیں۔ ترجمہ ہوگا : قسم ہے بکھیرنے والیوں کی جو اڑا کر بکھیرتی ہیں۔ یعنی قسم ہے ان ہوائوں کی جو خاک وغیرہ اڑاتی ہیں۔
Top