Anwar-ul-Bayan - Adh-Dhaariyat : 2
فَالْحٰمِلٰتِ وِقْرًاۙ
فَالْحٰمِلٰتِ : پھر اٹھانے والی وِقْرًا : بوجھ
پھر (پانی کا) بوجھ اٹھاتی ہیں
(51:2) فالحملت وقرا :عاطفہ ہے الحملت اٹھانے والیاں۔ الحاملۃ کی جمع ہے۔ حمل (باب ضرب) مصدر سے اسم فاعل کا صیغہ جمع مؤنث ہے معطوف ہے اس کا عطف الذریت پر ہے۔ اس سے قبل وائو قسمیہ مقدرہ ہے وقرا قائم مقام مصدر کے ہے۔ جیسے کہتے ہیں ضرب سوطا۔ یا مفعول بہ ہے۔ وقرا بمعنی بوجھ۔ اضواء البیان میں ہے :۔ وقرا۔ ای ثقلا من الماء یعنی پانی کا بوجھ : اس معنی کے لحاظ سے الحملت وقرا (پانی کا بوجھ اٹھانے والیاں) سے مراد سحاب یعنی بادل ہے۔ قرآن مجید میں بادلوں کی صفت الثقال ۔ (بوجھل۔ ثقیل کی جمع) بیان فرمائی گئی ہے جیسے و ینشیء السحاب الثقال (13:12) اور بھاری بادل پیدا کرتا ہے۔ ترجمہ :۔ پھر قسم ہے ان بادلوں کی جو بارش کے پانی کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں۔ بعض نے الحملت سے مراد السفن کشتیاں لیا ہے جو لوگوں کا اور ان کے مال ومتاع کا بوجھ اٹھائے پانی پر تیرتی پھرتی ہیں۔ بعض نے الحملت وقرا سے ہوائیں ہی مرادلیا ہے وجہ ظاہر ہی ہے (پانی کا بوجھ بادلوں کی صورت میں اٹھائے پھرتی ہیں۔
Top