Anwar-ul-Bayan - At-Tur : 26
قَالُوْۤا اِنَّا كُنَّا قَبْلُ فِیْۤ اَهْلِنَا مُشْفِقِیْنَ
قَالُوْٓا اِنَّا : کہیں گے بیشک ہم كُنَّا : تھے ہم قَبْلُ : اس سے پہلے فِيْٓ اَهْلِنَا : اپنے گھر والوں میں مُشْفِقِيْنَ : ڈرنے والے
کہیں گے کہ اس سے پہلے ہم اپنے گھر میں (خدا سے) ڈرتے تھے
(52:26) قالوا : ماضی بمعنی مستقل ، وہ کہیں گے۔ انا کنا قبل : اس سے پہلے دنیا میں ہم ۔ مشفقین اسم فاعل جمع مذکر منصوب بوجہ کنا کی خبر کے۔ ڈرنے والے۔ اشفاق (افعال) مصدر۔ مشفق واحد۔ باب افعال) شفق کا معنی ہے غروب آفتاب کے وقت روشنی کا تاریکی سے اختلاط۔ اسی لئے جو محنت خوف کے ساتھ مخلوط ہو اس کو شفقت کہتے ہیں۔ باب افعال سے اشفاق کا معنی ہوگا۔ ایسی محبت کرنا جس میں خوف بھی لگا ہوا ہو۔ کیونکہ مشفق ہمیشہ مشفق علیہ کو محبوب سمجھتا ہے اور اسے تکلیف نہ پہنچنے سے ڈرتا ہے۔ ماں کا بچے کی بابت ڈرتے رہنا کہیں اسے تکلیف نہ پہنچے۔ باب افعال سے اس کی دو صورتیں ہیں :۔ (1) اگر من کے واسطہ سے متعدی ہو تو اس میں کوکا پہلو زیادہ ہوتا ہے جیسے وہم من خشیتہ مشفقون ۔ (21:49) اور وہ قیامت کا بھی خوف رکھتے ہیں ۔ (2) اگر اس کے بعد علی یافی مذکور ہو تو محبت کے معنی کا زیادہ ظہور ہوگا۔ آیت کا ترجمہ ہوگا :۔ کہیں گے ہم بھی اس سے پہلے (دنیا میں) اپنے اہل خانہ پر (اپنے انجام کے بارے میں) سہمے رہتے تھے۔ (ضیاء القرآن)
Top