Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 26
قَالُوْۤا اِنَّا كُنَّا قَبْلُ فِیْۤ اَهْلِنَا مُشْفِقِیْنَ
قَالُوْٓا اِنَّا : کہیں گے بیشک ہم كُنَّا : تھے ہم قَبْلُ : اس سے پہلے فِيْٓ اَهْلِنَا : اپنے گھر والوں میں مُشْفِقِيْنَ : ڈرنے والے
کہیں گے اس سے قبل ہم اپنے لوگوں میں (بھی) ڈرتے رہتے تھے
ایک دوسرے سے کہیں گے کہ ہم تو دنیا میں بھی اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہتے تھے 26 ؎ وہ آپس میں مصروف گفتگو ہوں گے تو دنیا کی زندگی کے متعلق بھی ان کو بہت کچھ یاد آئے گا اور وہ اس بات کا ایک دوسرے سے اعتراف کریں گے کہ ہم نے کس طرح اللہ تعالیٰ کا ڈر اختیار کیا اور اپنی زندگی کن کن پابندیوں میں گزاری اور اپنے ماحول کی ساری باتیں ان کو یاد آئیں گی اور دنیاوی زندگی کے سارے ساتھی اور ان کا آپس میں وطیرہ سب یاد آئے گا اس طرح کی گفتگو کا تذکرہ اس سے قبل سورة الاعراف کی آیات 37 سے چل کر 53 تک چلا گیا ہے کہ اہل جنت آپس میں مصروف گفتگو ہوں گے اور اہل دوزخ سے بھی بات چیت کا موقع ان کو فراہم کیا جائے گا وہ بھی ایک دوسرے کو پہچانتے ہوں گے اہل جنت ان کے دعوئوں کا بھی ذکر کریں گے کہ تم تو دنیا میں بڑی بڑی ڈینگیں مارا کرتے تھے تم ادھر کدھر چلے گئے اور یہ بھی کہیں گے کہ ہمارے متعلق تو تم کبھی اچھی رائے نہیں رکھتے تھے بلک ہہر وقت ہم سے مذاق اور استہزا ہی چلتا تھا ‘ سنائو آج تمہارا حال کیا ہے ؟ پھر اہل دوزخ ان سے جنت کی نعمتیں بھی طلب کریں گے لیکن جونہی وہ ان کا نام لیں گے تو درمیان میں ایک پردہ حائل ہوجائے گا اور اللہ رب کریم کا فرشتہ فوراً پکارا ٹھے گا کہ جنت کی چیزیں اہل دوزخ کے لئے حرام ہیں یعنی ان کو نہیں دی جا سکتیں۔ اس طرح آپس کی ایک لمبی گفتگو بیان کی گئی ہے اور زیر نظر آیت میں اہل جنت کی آپس میں گفتگو کا ذکر کیا جا رہا ہے کہ وہ آپس میں کن خطوط پر ایک دوسرے سے بات کریں گے۔
Top