Anwar-ul-Bayan - At-Tur : 45
فَذَرْهُمْ حَتّٰى یُلٰقُوْا یَوْمَهُمُ الَّذِیْ فِیْهِ یُصْعَقُوْنَۙ
فَذَرْهُمْ : پس چھوڑو ان کو حَتّٰى يُلٰقُوْا : یہاں تک کہ وہ جا ملیں يَوْمَهُمُ : اپنے دن سے الَّذِيْ : وہ جو فِيْهِ : اس میں يُصْعَقُوْنَ : بےہوش کیے جائیں گے
پس ان کو چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ روز جس میں وہ بیہوش کر دئیے جائیں گے سامنے آجائے
(52:45) ذرھم۔ ذر : امر واحد مذکر حاضر۔ وذر (باب سمع، فتح) مصدر بمعنی چھوڑنا۔ اس کا صرف مضارع یا امر استعمال ہوتا ہے ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب تو ان کو چھوڑ۔ پس ان کو چھوڑ دو ۔ قرآن مجید میں اور جگہ آیا ہے ویذرہم فی طغیانھم یعمھون (7:186) اور وہ ان (گمراہوں) کو چھوڑے رکھتا ہے کہ وہ اپنی سرکشی میں پڑے جھٹکتے رہیں۔ حتی یلقوا : حتی وقت کی انتہا کے اظہار کے لئے ہے ۔ یہاں تک۔ یلقوا مضارع منصوب بوجہ عمل حتی۔ جمع مذکر غائب، ملاقاۃ (مفاعلۃ) مصدر (حتی کہ) وہ پالیں ۔ وہ مل جائیں۔ لقی مادہ۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے حتی یلج الجمل فی سم الخیاط (7:40) یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں سے نہ نکل جائے۔ یومہم۔ مضاف مضاف الیہ۔ مل کر یلقوا کا مفعول۔ الذی فیہ یصعقون : متعلق یوم : فیہ میں ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع یوم ہے ۔ یصعقون : مضارع مجہول جمع مذکر غائب۔ صعق (باب سمع) مصدر۔ صاعقہ کے اصل معنی فضا میں سخت آواز کے ہیں۔ پھر کبھی (1) اس آواز سے صرف آگ ہی پیدا ہوتی ہے۔ جیسے قرآن مجید میں ارشاد ہے ویرسل الصواعق فیصیب بھا من یشاء (13:13) اور وہی بجلیاں بھیجتا ہے پھر جس پر چاہتا ہے گرا بھی دیتا ہے۔ (2) اور کبھی یہ عذاب کا باعث بنتی ہے۔ مثلاً قرآن مجید میں ہے فقل انذرتکم صاعقۃ مثل صعقۃ عاد وثمود (41:13) کبھی یہ موت اور ہلاکت کا سبب بنتی ہے جیسا کہ فرمایا فصعق عاد وثمود (41:13) میں تم کو مہلک عذاب سے آگاہ کرتا ہوں جیسے عاد اور ثمود پر وہ عذاب آیا تھا۔ اور (3) کبھی یہ موت اور ہلاکت کا سبب بنتی ہے جیسا کہ فرمایا فصعق من فی السموات ومن فی الارض (39:68) تو جو لوگ آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں سب کے سب مرجائیں گے۔ اور جگہ آیا ہے فاخذتکم الصعقۃ (51:44) سو تم کو موت نے آپکڑا۔ گویا صاعقہ (فضا میں ہولناک آواز) کبھی صرف آگ ہی پیدا کرتی ہے (بجلی کو کوند کی صورت میں) اور کبھی وہ آواز عذاب اور موت کا سبب بن جاتی ہے۔ اکثر علماء کے نزدیک یصعقون بمعنی یمرتون ہے ترجمہ آیت کا یوں ہوگا :۔ پس اے نبی انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو ۔ یہاں تک کہ یہ اپنے اس دن کو پہنچ جائیں جس میں یہ مار گرائے جائیں گے۔ (ترجمہ مودودی) الیسر التفاسیر میں ہے وھو یوم مرتھم یہ ان کی موت کا دن ہے۔
Top