Ruh-ul-Quran - At-Tur : 45
فَذَرْهُمْ حَتّٰى یُلٰقُوْا یَوْمَهُمُ الَّذِیْ فِیْهِ یُصْعَقُوْنَۙ
فَذَرْهُمْ : پس چھوڑو ان کو حَتّٰى يُلٰقُوْا : یہاں تک کہ وہ جا ملیں يَوْمَهُمُ : اپنے دن سے الَّذِيْ : وہ جو فِيْهِ : اس میں يُصْعَقُوْنَ : بےہوش کیے جائیں گے
اے نبی ! انھیں ان کے حال پر چھوڑ دیجیے، یہاں تک کہ یہ اپنے اس دن سے دوچار ہوں جس دن ان کے ہوش جاتے رہیں گے
فَذَرْھُمْ حَتّٰی یُلٰـقُوْا یَوْمَہُمُ الَّذِیْ فِیْہِ یُصْعَقُوْنَ ۔ یَوْمَ لاَ یُغْنِیْ عَنْھُمْ کَیْدُھُمْ شَیْئًا وَّلاَ ھُمْ یُنْصَرُوْنَ ۔ (الطور : 45، 46) (پس اے نبی ! انھیں ان کے حال پر چھوڑ دیجیے، یہاں تک کہ یہ اپنے اس دن سے دوچار ہوں جس دن ان کے ہوش جاتے رہیں گے۔ جس دن نہ ان کی اپنی کوئی چال ان کے کسی کام آئے گی اور نہ ان کی مدد کی جائے گی۔ ) یعنی جب یہ بات کھل گئی کہ یہ درحقیقت اپنی سخن سازیوں کے پردے میں اللہ تعالیٰ کے رسول اور اس پر ایمان لانے والوں کیخلاف کوئی چال چل رہے ہیں تو اب ان کو سمجھانے بجھانے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اب ان کو اس دن کے حوالے کردیجیے جس دن صوراسرافیل سے ان پر غشی طاری ہوجائے گی۔ یہ اشارہ اس دن کی طرف ہے جس کی ہولناکی کی تصویر سورة حج میں بدیں الفاظ کھینچی گئی ہے۔ وَتَرَی النَّاسَ سُکٰرٰی وَمَاھُمْ بِسُکٰرٰی وَلَـکِنَّ عَذَابَ اللّٰہِ شَدِیْدٌ۔ ” اور تم لوگوں کو مدہوش دیکھو گے اور یہ مدہوشی شراب کی نہیں ہوگی بلکہ اللہ کا عذاب ہی بڑا سخت ہوگا۔ “ مزید فرمایا گیا ہے کہ یہ دن ایسا ہولناک ہوگا کہ چالیں چلنے والوں کی کوئی چال وہاں نہیں چل سکے گی اور اپنی تدبیروں سے کوئی کسی کو فائدہ نہیں پہنچا سکے گا۔ اور ان کے اعوان و انصار خود ان کی مدد نہیں کرسکیں گے۔ اور جن کو دنیا میں انھوں نے شفیع سمجھ رکھا ہے وہ ان کے کسی کام نہیں آئیں گے۔ اللہ تعالیٰ کی عظیم ذات سے واسطہ پڑے گا اور وہ ایمان و عمل کے حوالے سے ان سے معاملہ کرے گی۔
Top