Anwar-ul-Bayan - An-Najm : 16
اِذْ یَغْشَى السِّدْرَةَ مَا یَغْشٰىۙ
اِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ : جب چھا رہا تھا سدرہ پر مَا يَغْشٰى : جو کچھ چھا رہا تھا
جبکہ اس بیری پر چھا رہا تھا جو چھا رہا تھا
(53:16) اذ یغشی السدرۃ مایغشی : اذ اسم ظرف مکان ہے یغشی مضارع کا صیغہ واحد مذکر غائب۔ غشی وغشیان (باب سمع) مصدر سے ہے بمعنی چھا جانا ڈھانپ لینا۔ یہاں مضارع بمعنی حکایت حال ماضی آیا ہے یعنی ایک گذشتہ بات کو بیان کرنے کے لئے فعل ماضی کے بجائے استعمال ہوا ہے اس میں استمرار غشیان کو بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ یعنی جس وقت کا ذکر ہے غشیان کا عمل جاری تھا۔ لہٰذا اس کا ترجمہ اکثر یہ کیا گیا ہے کہ اس وقت تجلی اسکو ڈھانپتے چلی جارہی تھی اس وقت سدرہ پر چھا رہا تھا جو کچھ چھا رہا تھا (تفہیم القرآن) جبکہ اس سدرہ کو لپٹ رہی تھیں جو چیزیں کہ لپٹ رہی تھیں (تفسیر ماجدی) جب سدرہ پر چھا رہا تھا جو چھا رہا تھا۔ (ضیاء القرآن) جبکہ سدرۃ کو چھپا رکھا تھا جس چیز نے کہ چھپا رکھا تھا ۔ (تفسیر حقانی) مایغشی۔ یہ یغشی اول کا فاعل ہے۔ فاعل کی لغت و صفت بیان نہیں کی گئی۔ اس کے متعلق مفسرین کے مختلف اقوال ہیں :۔ (1) حضرت ابوہریرہ ؓ سے یا کسی اور صحابی سے روایت ہے کہ جس طرح کوے کسی درخت کو گھیر لیتے ہیں اسی طرح اس وقت سدرۃ المنتہیٰ پر فرشتے چھا رہے تھے (ابن کثیر) (2) وفی حدیث : رایت علی کل ورقۃ من ورقھا ملکا قائما یسبح اللہ تعالیٰ (روح المعانی) میں نے اس کے ہر پتے پر ایک فرشتے کو کھڑا دیکھا جو اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کر رہا تھا۔ (3) وقیل یغشاھا الجم الغفیر من الملئکۃ یعبدون اللہ تعالیٰ عندھا (مدارک التنزیل) اور کہتے ہیں :۔ کہ اس کو فرشتوں کے ایک جم غفیر نے ڈھانپ رکھا تھا جو اللہ کی عبادت کر رہے تھے۔ (4) وقال مجاھد و ابراہیم : یغشاھا جراد من ذھب (روح المعانی) اور مجاہد و ابراہیم کا قول ہے کہ اسے یعنی سدرۃ المنتہیٰ کو سونے کی ٹڈیوں نے ڈھانپ رکھا تھا۔ (5) انوار و تجلیات کے ہجوم نے سدرۃ کو ڈھانپ رکھا تھا۔ ان انواروتجلیات کو بیان کرنے کے لئے نہ تو لغت میں کوئی لفظ موجود ہے اور نہ اس کی حقیقت کو سمجھنے کی کسی میں طاقت ہے۔ (ضیاء القرآن) (6) واخرج عبد بن حمید عن سلمۃ قال : استأذنت الملئکۃ الرب تعالیٰ ان ینظروا الی النبی ﷺ فاذن لہم فغشیت الملئکۃ السدرۃ لینظروا الیہ الصلوٰۃ والسلام (روح المعانی) عبد بن حمید نے حضرت سلمہ ؓ علیہ سے روایت کی ہے کہ :۔ فرشتوں نے اللہ سے اجازت چاہی کہ وہ بھی حضور علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کی زیارت کریں ان کو اجازت مل گئی۔ سو فرشتے سدرہ پر لپٹ گئے کہ حضور ﷺ کی زیارت کرسکیں۔
Top