Anwar-ul-Bayan - An-Najm : 22
تِلْكَ اِذًا قِسْمَةٌ ضِیْزٰى
تِلْكَ : یہ اِذًا قِسْمَةٌ : تب ایک تقسیم ہے ضِيْزٰى : ظلم کی
یہ تقسیم تو بہت بےانصافی کی ہے
(53:22) تلک۔ یعنی یہ نر کا تمہارے لئے ہونا اور مادہ کا اللہ کے لئے ہونا۔ اذا۔ حرف جزاء ہے۔ بمعنی تب، اس وقت، اصل میں یہ اذن تھا۔ وقف کی صورت میں نون کو الف سے بدل لیتے ہیں۔ قسمۃ ضیزی : موصوف وصفت، بہت بھونڈی تقسیم، نہایت غیر منصفانہ تقسیم، بہت ناقص، ضیزی۔ ضاز یضیر (باب ضرب) کا مصدر بھی ہوسکتا ہے ۔ اجوف یائی ہے اور مہمو العین (باب فتح) سے بھی۔ ضاز یضاز کا مصدر ضیزی ہوگا۔ معنی دونوں کے قریب قریب ایک ہی ہیں۔ لہٰذا ضیزی ہر دو صورت میں مصدر بھی ہے اور صیغہ صفت بھی۔
Top