Ruh-ul-Quran - At-Tawba : 72
وَعَدَ اللّٰهُ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا وَ مَسٰكِنَ طَیِّبَةً فِیْ جَنّٰتِ عَدْنٍ١ؕ وَ رِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰهِ اَكْبَرُ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ۠   ۧ
وَعَدَ : وعدہ دیا اللّٰهُ : اللہ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن مرد (جمع) وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتیں (جمع) جَنّٰتٍ : جنتیں تَجْرِيْ : جاری ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : ان میں وَمَسٰكِنَ : اور مکانات طَيِّبَةً : پاکیزہ فِيْ : میں جَنّٰتِ عَدْنٍ : ہمیشہ رہنے کے باغات وَرِضْوَانٌ : اور خوشنودی مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ اَكْبَرُ : سب سے بڑی ذٰلِكَ : یہ هُوَ : وہ الْفَوْزُ : کامیابی الْعَظِيْمُ : بڑی
مومن مردوں اور مومن عورتوں سے اللہ نے وعدہ فرمایا ہے ایسے باغات کا جن کے نیچے ندیاں رواں ہیں ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور (وعدہ کیا ہے) پاکیزہ مکانات کا ابد کے باغوں میں اور اللہ کی خوشنودی ان سب سے بڑھ کر ہے یہی تو بڑی کامیابی ہے۔
وَعَدَاللّٰہُ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا وَمَسٰکِنَ طَیِّبَۃً فِیْ جَنّٰتِ عَدْنٍط وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰہِ اَکْبَرُ ط ذٰلِکَ ھُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ ع (التوبۃ : 72) (مومن مردوں اور مومن عورتوں سے اللہ نے وعدہ فرمایا ہے ایسے باغات کا جن کے نیچے ندیاں رواں ہیں ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور (وعدہ کیا ہے) پاکیزہ مکانات کا ابد کے باغوں میں اور اللہ کی خوشنودی ان سب سے بڑھ کر ہے یہی تو بڑی کامیابی ہے۔ ) عدن کا مفہوم گزشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے منافقین سے نار جہنم کا وعدہ فرمایا تھا تاکہ انھیں معلوم ہوجائے کہ اس سزا کے نافذ ہونے میں کوئی شبہ نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے وعدے میں کبھی تخلف نہیں کرتا۔ یہاں مومن مردوں اور مومن عورتوں سے بھی ایسی جنتوں کا وعدہ فرمایا جارہا ہے جن کے نیچے ندیاں رواں ہوں گی اور وعدے کے لفظ سے یہ خوشخبری سنائی جارہی ہے کہ یہ محض اظہارِ خوشنودی نہیں بلکہ اس پر عمل بھی یقینی ہے اور اس خوشخبری کا ایک مزید پہلو یہ ہے کہ ان باغات میں مومنوں کو صرف سیر کے لیے نہیں لے جایا جائے گا یا ان کا قیام وہاں چند روزہ نہیں ہوگا بلکہ وہاں انھیں ایسے پاکیزہ مکانات دئیے جائیں گے جن کی پاکیزگی بجائے خود فرحت افزا ہوگی اور ساتھ ہی ساتھ وہ ایسے باغوں میں ہوں گے جن پر کبھی فنا یا زوال کی خزاں کا ورود نہیں ہوگا کیونکہ عدن ابد اور ہمیشہ رہنے والی جگہ کو کہتے ہیں۔ جس کے فنا ہونے کا کوئی امکان نہیں۔ ویسے عدن جنت کے اعلیٰ درجے کا نام بھی ہے۔ جنتیں چونکہ متعدد ہیں، عدن باقی جنتوں کے وسط میں ہے اور باقی جنتیں اس کے اردگرد ہیں، اسی میں تسنیم کا چشمہ بھی ہے۔ یہ انبیائے کرام شہدا اور صدیقین کے لیے مخصوص ہے۔ رِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰہِکامفہوم اللہ نے اپنے مقبول بندوں کے لیے جنت کے نام سے آرام و راحت اور فرحت و انبساط کے ایسے باغات اور محلات تیار فرمائے ہیں جن کی مثال نہ کسی نظر نے دیکھی نہ کسی کان نے سنی اور نہ کسی دل میں اس کا خیال گزرا۔ وہ بےمثال اور بےنظیر عشرت گاہیں ہر طرح کے زوال اور ہر طرح کی فنا سے محفوظ ہوں گی۔ ان کی ایک جھلک کے لیے یہ فانی زندگیاں قربان کی جاسکتی ہیں۔ لیکن وہ اپنی تمام تر قدروقیمت اور رعنائی کے باوجود اللہ کی ایک عنایت اور نعمت کے سامنے نگوں سار ہیں۔ جس کا نام رضوان من اللہ ہے۔ یہ اللہ کی ایک ایسی نعمت ہے کہ تمام جنتیں اس کی مثال لانے سے عاجز ہیں۔ اہل جنت یوں تو اپنے آقا ومولا کے عطا کردہ انعامات سے نہایت شاداں اور فرحاں ہوں گی کیونکہ وہ یہ سمجھیں گے کہ یہ انعامات اسی کو مل سکتے ہیں جس سے اس کا آقا راضی ہو لیکن جب اللہ کی طرف سے خوشنودی اور رضوان کا اعلان ہوگا تو کہا جاتا ہے کہ اہل جنت اس اعلان سے اس قدر مسرور ہوں گے کہ ایسا معلوم ہوگا کہ اس عنایت اور نعمت کے مقابلے میں جنت کی بھی کوئی حقیقت نہیں۔ ویسے بھی دیکھا جائے تو ایک سچے عاشق اور محب کی نگاہ میں اگرچہ محبوب کی عطایا کا بڑا مقام ہوتا ہے لیکن اس کی نگاہ ہمیشہ اپنے محبوب کی خوشنودی اور رضاپررہتی ہے۔ جب تک اظہارِ خوشنودی نہیں ہوتا دل میں ایک پھانس سی اٹکی رہتی ہے لیکن جب محبوب مسکراہٹیں نچھاور کرتا ہوا اپنی خوشنودی سے نوازتا ہے تو محب صادق کو پوری کائنات مسکراتی ہوئی دکھائی دیتی ہے اور اس کے سحر میں ڈوب کر ہر چیز کو بھول جاتا ہے۔ اس لیے یہاں فرمایا کہ اللہ کی رضا سب سے بڑی ہے اور یہی وہ بڑی کامیابی ہے جو اہل ایمان کو قیامت میں نصیب ہوگی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اپنے فضل و کرم سے اس نعمت سے نوازے، آمین۔
Top