Anwar-ul-Bayan - An-Najm : 2
مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَ مَا غَوٰىۚ
مَا ضَلَّ : نہیں بھٹکا صَاحِبُكُمْ : ساتھی تمہارا وَمَا غَوٰى : اور نہ وہ بہکا
کہ تمہارے رفیق (محمد ﷺ نہ راستہ بھولے ہیں نہ بھٹکے ہیں
(53:2) ماضل صاحبکم وما غوی : یہ جواب قسم ہے اور ما نافیہ ہے۔ ضل ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب ضلال باب ضرب مصدر سے ۔ متعدد معنی میں مستعمل ہے :۔ مثلاً بمعنی گمراہ ہونا۔ بہکنا۔ راہ سے دور جا پڑنا۔ کھوناجا ۔ ضائع ہوجانا۔ گم ہونا۔ ہلاک ہونا۔ وغیرہ وغیرہ۔ سیدھے راستہ سے روگردانی کو ضلال کہتے ہیں۔ یہ ہدایت کی ضد ہے ۔ راستہ سے روگردانی دانستہ ہو یا بھول کر، تھوڑی ہو یا زیادہ؛ اس کو ضلال کہتے ہیں۔ افعال و اقوال اور عقائد کی غلطی کے لئے ضلال ہی مستعمل ہے۔ جب کہ غوایۃ خاصۃ اعتقادی غلطی کو کہتے ہیں۔ ماضل نہیں بھٹکا وہ۔ وما غوی اور نہ وہ کسی اعتقاد غلطی کا مرتکب ہوا ہے ۔ غوی ماضی واحد مذکر غائب ۔ غنی باب ضرب مصدر سے ما غوی وہ گمراہ نہیں ہوا۔ وہ اعتقاد میں نہیں بھٹکا۔ وہ نہیں بہکا۔ اغوی بمعنی گمراہ کرنا۔ مدارک التنزیل میں ہے :۔ الفرق بین الضلال والغی ان الضلال ھو ان لایجد السالک الی مقصدہ طریقا اصلا۔ والغی ان لایکون لہ طریق الی مقصدہ مستقیم۔ ضلال اور غی میں فرق یہ ہے کہ وہ اپنے مقصد کا صحیح راستہ نہ پائے اور غوایۃ یہ ہے کہ اس کا مقصد کی طرف کوئی سیدھا راستہ نہ ہو۔ صاحبکم : مضاف مضاف الیہ۔ تمہارا صاحب ، تمہارا ساتھی۔ تمہارا رفیق ۔ صاحب صرف اس ساتھی کو کہا جاتا ہے کہ جس کی رفاقت اور سنگت بکثرت ہو۔ یہاں کم کا خطاب کفار کی جانب ہے اور صاحب سے مراد آنحضرت ﷺ ہیں۔ راغب (رح) نے لکھا ہے کہ :۔ یہاں صاحب کہہ کر کفار کو اس امر پر تنبیہ کرنا ہے کہ تم ان کے ساتھ رہ چکے ہو، ان کا تجربہ کرچکے ہو۔ اور ان کے ظاہر و باطن کو پہچان چکے ہو۔ اور پھر بھی تم نے ان میں کوئی خرابی یا دیوانگی نہیں پائی۔
Top