Anwar-ul-Bayan - An-Najm : 61
وَ اَنْتُمْ سٰمِدُوْنَ
وَاَنْتُمْ : اور تم سٰمِدُوْنَ : غفلت میں رہتے ہو۔ گاتے بجاتے ہو
اور تم غفلت میں پڑ رہے ہو ؟
(52:61) وانتم سمدون : جملہ اسمیہ تبکون کے فاعل سے حال ہے۔ سمدون کی تشریح کرتے ہوئے صاحب تفہیم القرآن رقمطراز ہیں :۔ اہل لغت نے اس کے دو معنی بیان کئے ہیں :۔ (1) حضرت ابن عباس اور عکرمہ اور ابو عبیدہ نحوی کا قول ہے کہ یمنی زبان میں سمود کے معنی گانے بجانے کے ہیں اور آیت کا اشارہ اس طرف ہے کہ کفار مکہ قرآن کی آواز کو دبانے اور لوگوں کی توجہ دوسری طرف ہٹانے کے لئے زور زور سے گانا شروع کردیتے تھے۔ (2) حضرت ابن عباس اور مجاہد نے بیان کئے ہیں کہ :۔ السمود البرطمۃ وہی رفع الرأس تکبرا۔ کانوا یمرون علی النبی ﷺ غضابا مبرطین۔ یعنی سمود تکبر کے طور پر سر نیوڑھانے کو کہتے ہیں ۔ کفار مکہ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے جب گزرتے تو غصے کے ساتھ منہ اوپر اٹھاتے ہوئے نکل جاتے تھے۔ راغب اصفہانی نے مفردات میں بھی یہی معنی بیان کئے ہیں۔ اور اس معنی کے لحاظ سے سامدون کا مفہوم قتادہ نے غافلون اور حضرت سعید بن جبیر نے معرضون بیان کیا ہے۔ (تفہیم القرآن جلد پنجم سورة النجم آیت 61)
Top