Tafseer-e-Mazhari - An-Najm : 61
وَ اَنْتُمْ سٰمِدُوْنَ
وَاَنْتُمْ : اور تم سٰمِدُوْنَ : غفلت میں رہتے ہو۔ گاتے بجاتے ہو
اور تم غفلت میں پڑ رہے ہو
وانتم سامدون . اور تکبّر کرتے ہو۔ سَامِدُوْنَ : یعنی غافل۔ سمودٍ کا معنی ہے کسی چیز سے غافل ہوجانا۔ عرب کہتے ہیں : دَعْ مِنَّا سَمُوْدَکَ : ہماری طرف سے اپنی غفلت ترک کر دو ۔ والبی اور عوفی کی روایت میں اسی کو حضرت ابن عباس کا قول قرار دیا گیا ہے۔ عکرمہ نے کہا : یمنی محاورے میں سمود کا معنی ہے گانا۔ جب کفار قرآن سنتے تھے تو گاتے اور کھیلتے تھے۔ ضحاک نے سامدون کا ترجمہ کیا ‘ اترانے والے۔ مجاہد نے کہا : غصہ کے ساتھ روگردانی کرنے والے۔ بعض نے کہا : سامدون کا معنی ہے غرور کرنے والے ‘ اپنے کو بڑا سمجھنے والے۔ جب اونٹ راستہ چلتے سر اوپر اٹھاتا ہے تو عرب کہتے ہیں : سمدا البعیر۔ ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس کی طرف اس قول کی نسبت کی ہے اور بیان کیا ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نماز پڑھتے تو کفار ناک چڑھا کر (غرور سے) نکل جاتے تھے اس پر آیت : وَاَنْتُمْ سٰمِدُوْنَ نازل ہوئی۔ صاحب نہایہ نے لکھا ہے : شمخ بانفہٖ ‘ اس نے ناک چڑھائی ‘ یعنی غرور کیا۔
Top