Anwar-ul-Bayan - Al-Hadid : 22
مَاۤ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَةٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِیْۤ اَنْفُسِكُمْ اِلَّا فِیْ كِتٰبٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّبْرَاَهَا١ؕ اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌۚۖ
مَآ اَصَابَ : نہیں پہنچتی مِنْ : سے مُّصِيْبَةٍ : کوئی مصیبت فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَلَا فِيْٓ اَنْفُسِكُمْ : اور نہ تمہارے نفسوں میں اِلَّا : مگر فِيْ كِتٰبٍ : ایک کتاب میں ہے مِّنْ قَبْلِ : اس سے پہلے اَنْ نَّبْرَاَهَا ۭ : کہ ہم پیدا کریں اس کو اِنَّ ذٰلِكَ : بیشک یہ بات عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر يَسِيْرٌ : بہت آسان ہے
کوئی مصیبت ملک پر اور خود تم پر نہیں پڑتی مگر پیشتر اس کے کہ ہم اس کو پیدا کریں ایک کتاب میں (لکھی ہوئی) ہے (اور) یہ (کام) خدا کو آسان ہے
(57:22) ما اصاب من مصیبۃ : ما نافیہ۔ من تبعیضیہ ہے۔ اصاب ماضی واحد مذکر غائب اصابۃ (افعال) مصدر۔ بمعنی وہ آپڑا وہ آپہنچا۔ اس نے پالیا۔ مصیبۃ اسم فاعل واحد مؤنث۔ آپہنچنے والی۔ تکلیف۔ غم۔ مصیبت اس کی جمع مصائب ہے۔ ترجمہ : نہیں پہنچتی کوئی مصیبت۔۔ فی الارض زمین میں۔ زمین میں مصیبت مثلاً قحط یا کوئی دوسری آفت۔ ولا فی انفسکم۔ اس جملہ کا عطف جملہ سابقہ پر ہے اور نہ پڑتی ہے کوئی مصیبت تمہاری اپنی جانوں میں مثلا بیماری وغیرہ۔ ولا فی کتب : مگر وہ ایک میں لکھی ہوتی ہے۔ کتب سے مراد لوح محفوظ ہے۔ من قبل ان نبراھا : من حرف جار قبل اسم ظرف زمان۔ مجرور، مضاف، ان مصدریہ۔ نبراھا ماضی جمع متکلم۔ برء (باب نصر) مصدر ۔ ھا مفعول واحد مؤنث غائب کا مرجع مصیبۃ ہے۔ مضاف الیہ۔ ترجمہ ہوگا :۔ اور کوئی مصیبت نہ دنیا میں آتی ہے اور نہ تمہاری جانوں پر مگر یہ کہ ہمارے پیدا کرنے سے پیشتر ہی وہ ایک کتاب (لوح محفوظ) میں لکھی ہوتی ہے۔ برء (باب نصر) بمعنی پیدا کرنا۔ نیست سے ہست میں لانا۔ اسی سے ہے الباری۔ پیدا کرنے والا۔ اللہ تعالیٰ کے اسماء الحسنی میں سے ہے۔ برء ۔ براء ۔ تبری۔ کسی مکر وہ شے سے چھٹکارا حاصل کرنا۔ خلاصی پانا۔ بیزار ہونا۔ ان ذلک۔ یعنی باوجود کثرت مصائب کے ان کو تفصیل کے ساتھ لوح محفوظ میں لکھ دینا اللہ کے لئے آسان ہے۔ یسیر۔ صفت مشبہ کا صیغہ واحد مذکر۔ یسر مصدر۔ آسان۔ سہل۔
Top