Anwar-ul-Bayan - Al-Qalam : 13
عُتُلٍّۭ بَعْدَ ذٰلِكَ زَنِیْمٍۙ
عُتُلٍّۢ : بدمزاج بَعْدَ ذٰلِكَ : اس کے بعد زَنِيْمٍ : بداصل بھی ہے
سخت خو اور اسکے علاوہ بد ذات ہے
(68:13) عتل : یہ عتل مصدر سے صفت کا صیغہ ہے بمعنی سخت مزاج ۔ گردن کش اجڈ۔ شوکانی کے نزدیک عتل وہ ہے جو جسم کا مضبوط اور اخلاق کا خراب ہو۔ عبد الرحمن بن غنم ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ :۔ عتل : جو جسم کا مضبوط ہو، صحت مند ہو بڑا کھانے پینے والا ہو، جیسے کھانے پینے کو ملتا رہے۔ لوگوں پر بہت ظلم کرتا ہو اور توند اس کی بڑی ہو۔ بعد ذلک یعنی متذکرہ بالا صفات کے علاوہ (وہ زنیم بھی ہے) زنیم : الزنیم یا مزنم : اسے کہتے ہیں جو کسی قسم سے نسبتی تعلق تو نہ رکھتا ہو لیکن اس کے ساتھ یونہی ملحق ہو۔ جیسے کہ زنمتا الشاۃ یعنی گوشت کے دو زائد ٹکڑے جو بکری کے گلے یا کان سے نیچے لٹک رہے ہوں۔ زنیم دعی (جمع ادعیائ) بمعنی لے پالک، غیر باپ کی طرف منسوب کو بھی کہتے ہیں۔ اور دعی وہ شخص ہے جو کہ تم اس کو بیٹا بنالو۔ یا وہ جو حرامی ہونے میں متہم ہو۔ اس سلسہ میں تین کافروں کا نام لیا جاتا ہے جن میں مندرجہ ذیل بالا صفات کے علاوہ زنیم کی بھی صفت پائی جاتی تھی۔ مثلا :۔ (1) ولیدین مغیرہ کہ وہ 18 سال کا تھا جب اس کے باپ نے اس کے بیٹے ہونے کا اقرار کیا اس کے گلے میں ایک لٹکاؤ بھی تھا جس سے اس کی شناخت ہوجاتی تھی۔ (2) اخنس بن شریق کہ اصل میں ثقفی تھا لیکن اس کا شمار بنی زہرہ میں سے کیا جاتا تھا۔ (3) اسود بن عبد یغوث۔ اکثر کے نزدیک شخص مذکور سے مراد ولید بن مغیرہ ہے۔ علامہ پانی پتی فرماتے ہیں :۔ میں کہتا ہوں کہ شاید زنیم ہونے کی صفت مذکورہ بالا قبائح سے زیادہ بری تھی اسی لئے تو چند قبائح کا ذکر کرنے کے بعد زنیم کو ذکر کیا۔ یعنی مذکورہ بالا قبائح کے علاوہ وہ زنیم بھی ہے۔
Top