Anwar-ul-Bayan - Al-Qalam : 32
عَسٰى رَبُّنَاۤ اَنْ یُّبْدِلَنَا خَیْرًا مِّنْهَاۤ اِنَّاۤ اِلٰى رَبِّنَا رٰغِبُوْنَ
عَسٰى : امید ہے کہ رَبُّنَآ : ہمارا رب اَنْ يُّبْدِلَنَا : کہ بدل کردے ہم کو خَيْرًا مِّنْهَآ : بہتر اس سے اِنَّآ : بیشک ہم اِلٰى رَبِّنَا : اپنے رب کی طرف رٰغِبُوْنَ : رغبت کرنے والے ہیں
امید ہے کہ ہمارا پروردگار اس کے بدلے میں ہمیں اس سے بہتر باغ عنایت کرے ہم اپنے پروردگار کی طرف رجوع لاتے ہیں
(68:32) عسی ربنا ان یبدلنا خیرا منھا : عسی بمعنی ممکن ہے۔ توقع ہے، امید ہے ، اندیشہ ہے۔ فعل جامد ہے۔ اس کی گردان نہیں آتی۔ صرف فعل ماضی مستعمل ہے ربنا مضاف مضاف الیہ۔ ہمارا رب، عسی ربنا۔ امید ہے کہ ہمارا رب ۔۔ یا ہمیں اپنے رب سے امیر ہے کہ ۔۔ ان مصدریہ۔ خیرا فعل التفضیل کا صیغہ ۔ منھا میں ھا ضمیر کا مرجع الجنۃ ہے۔ امید ہے کہ ہمارا رب بدلے میں ہمیں اس (باغ) سے بہتر (باغ) عطا کرے۔ انا الی ربنا راغبون : انا بیشک ہم۔ الی انتہاء رغبت کے لئے ہے راغبون جمع ہے راغب کی۔ رغبۃ سے اسم فاعل کا صیغہ ہے رغبت کرنے والے۔ یہاں صفت مشبہ کے مفعول میں استعمال ہوا ہے اور دوام کا مفہوم ادا کرتا ہے۔ رغبت رجوع کے معنی کو بھی متضمن ہے۔ لہٰذا ترجمہ ہوگا :۔ ہم اب ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ یعنی ہم اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہیں اور رب العزت کی پاکی بیان کرتے ہیں اور اپنے ظالم ہونے کا اعتراف کرتے ہیں اور اپنے کئے پر نادم ہیں۔ ہمیں اپنی سرکشی کا بھی اعتراف ہے اور اب ہم سچے دل سے توبہ کرتے ہوئے اپنے رب کی طرف دوامی طور پر رجوع کرتے ہیں لہٰذا امید ہے کہ رب تعالیٰ ہماری توبہ قبول کرتے ہوئے اس سوختہ باغ سے بہتر ہمیں کوئی دوسرا باغ عطا فرما دے گا۔ انا الی ربنا راغبون علت ہے انعام الٰہی کی کہ ان یبدلنا خیرا منھا۔
Top