Fi-Zilal-al-Quran - Al-Qalam : 32
عَسٰى رَبُّنَاۤ اَنْ یُّبْدِلَنَا خَیْرًا مِّنْهَاۤ اِنَّاۤ اِلٰى رَبِّنَا رٰغِبُوْنَ
عَسٰى : امید ہے کہ رَبُّنَآ : ہمارا رب اَنْ يُّبْدِلَنَا : کہ بدل کردے ہم کو خَيْرًا مِّنْهَآ : بہتر اس سے اِنَّآ : بیشک ہم اِلٰى رَبِّنَا : اپنے رب کی طرف رٰغِبُوْنَ : رغبت کرنے والے ہیں
توقع ہے کہ ہمارا رب اس کی جگہ اس سے بہتر باغ ہمیں دے۔ اب ہم اپنے رب کی طرف رجوع ہوتے ہیں
یعنی ایک دوسرے پر لعن طعن اور اپنی نالائقی کا اعتراف کرنے کے بعد انھوں نے اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ اب ہم اپنے رب کی طرف راغب ہوتے ہیں۔ امید ہے کہ وہ اس باغ کی جگہ اس سے بہتر باغ ہمیں عطا فرمائے گا۔ یہاں قرآن نے ان کی اس توقع پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے لیکن سنت الٰہی یہ ہے کہ وقت گزر جانے کے بعد جو لوگ توبہ کرتے ہیں ان کی توبہ اللہ تعالیٰ کے ہاں درخور اعتناء نہیں ٹھہرتی۔ جس مقصد سے قریش کو یہ تمثیل سنائی گئی ہے بعینہٖ اسی مقصد سے اسی طرح کی ایک تمثیل سورۂ کہف آیات ۳۲-۴۳ میں سنائی گئی ہے۔ بہتر ہو گا کہ اس پر بھی ایک نظر ڈال لیجیے۔ اس سے اس کی مزید وضاحت ہو جائے گی۔
Top