Anwar-ul-Bayan - Al-Qalam : 38
اِنَّ لَكُمْ فِیْهِ لَمَا تَخَیَّرُوْنَۚ
اِنَّ لَكُمْ : بیشک تمہارے لیے فِيْهِ : اس میں لَمَا تَخَيَّرُوْنَ : البتہ وہ ہے جو تم پسند کرو۔ اختیار کرو
کہ جو چیز تم پسند کرو گے وہ تم کو ضرور ملے گی ؟
(68:38) ان لکم فیہ لما تخیرون : ان محل مفعول میں ہے اس لئے بالکسر نہیں ہونا چاہیے بلکہ ان بالفتح ہونا چاہیے عبارت کو اصل میں یوں ہونا چاہیے ان لکم فیہ ما تخیرون (بفتح ھمزہ ان و ترک اللام فی خبرھا) جب لام کو تخیرون پر لایا گیا تو ہمزہ مکسور ہوگیا۔ اس کی دوسری صورت یہ ہے کہ قول محذوف ہے یعنی تم اس کتاب میں یہ قول پڑھتے ہو۔ کلام یوں ہو :۔ ام لکم کتب فیہ تدرسون فولا ان لکم فیہ لما تخیرون ۔ یا تمہارے پاس کوئی آسمانی کتاب ہے جس میں تم یہ قول پڑھتے ہو۔ تمہارے لئے وہاں (آخرت میں) وہی چیزیں ہوں گی جنہیں تم پسند کروگے۔ فیہ میں ضمیر ہ روز قیامت کے لئے ہے۔ الضمیر لیوم القیامۃ (روح البیان) تخیرون مضارع جمع مذکر حاضر۔ تخیر (تفعل) مصدر۔ تم پسند کرتے ہو۔ تم پسند کروگے۔ تم اختیار کرو گے ؟
Top