Anwar-ul-Bayan - Al-Qalam : 37
اَمْ لَكُمْ كِتٰبٌ فِیْهِ تَدْرُسُوْنَۙ
اَمْ لَكُمْ : یا تمہارے لیے كِتٰبٌ : کوئی کتاب فِيْهِ : جس میں تَدْرُسُوْنَ : تم پڑھتے ہو
کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں (یہ) پڑھتے ہو۔
(68:37) ام لکم کتب فیہ تدرسون ۔ ام حرف عطف ہے۔ بعنی یاء خواہ ، کیا۔ استفہام کے معنی دیتا ہے۔ کبھی بمعنی بل : یعنی بلکہ : اور کبھی بمعنی ہمزہ استفہام آتا ہے۔ اور کبھی زائدہ ہوتا ہے۔ یہاں ام منقطعہ ہے۔ یعنی پہلی بات سے اعراض ہے اور بمعنی بل ہے۔ یعنی اگر تمہارے پاس کوئی عقلی دلیل نہیں ہے جیسا کہ اوپر معلوم ہوا کہ یہ بات بعیداز عقل ہے کہ مسلمانوں اور مجرموں کو ایک ہی طرح کا کردیں۔ تو کہا تمہارے پاس اور کوئی نقلی دلیل ہے ؟ یعنی کوئی آسمانی کتاب جو تمہارے خیال کی تائید میں ہو۔ کتب بمعنی آسانی کتاب ۔ منزل من اللہ، اللہ تعالٰ کی طرف سے نازل شدہ فیہ ای فی ذلک الکتب اس کتاب میں۔ تدرسون۔ مضارع کا صیغہ جمع مذکر حاضر۔ درس (باب نصر) مصدر سے۔ تم پڑھتے ہو۔
Top