Anwar-ul-Bayan - An-Naba : 2
عَنِ النَّبَاِ الْعَظِیْمِۙ
عَنِ النَّبَاِ : اس خبر کے بارے میں الْعَظِيْمِ : جو بڑی ہے
(کیا) بڑی خبر کی نسبت ؟
(78:2) عن النباء العظیم : نبأ بمعنی خبر۔ عظیم بہت بڑی۔ اس سے کیا مراد ہے اس میں چند اقوال ہیں :۔ (1) اس سے مراد قیامت ہے بمصداق آیت شریفہ : قل ھو نبؤ عظیم انتم عنہ معرضون (38: 67:68) کہ وہ ایک بڑی (ہولناک چیز کی) خبر ہے جس کو تم دھیان میں نہیں لاتے۔ (2) نباء العظیم سے مراد قرآن شریف ہے۔ (3) اس سے مراد آنحضرت ﷺ کی نبوت ہے۔ جمہور کے نزدیک نبأ العظیم سے مراد قیامت ہے۔ راجح و اولیٰ قول بھی یہی ہے جملہ عن النبأ العظیم کی مندرجہ ذیل صورتیں ہیں :۔ (1) یہ عن (اول) سے بدل ہے۔ وہ ایک بہت بڑی (ہولناک چیز کی) خبر کے متعلق پوچھتے ہیں۔ (2) عن النبأ العظیم سے پہلے فعل یتساء لون محذوف ہے۔ اس صورت میں یہ عم یتساء لون (جملہ استفہامیہ) کا جواب ہوگا۔ سوال یہ تھا کہ یہ کس چیز کے متعلق پوچھ رہے ہیں۔ جواب ہوگا : یہ ایک بہت بڑی (ہولناک چیز کی) خبر کے متعلق پوچھ رہے ہیں۔ (3) یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ دوسرا جملہ بھی استفہامیہ ہو اور حرف استفہام محذوف ہو یعنی کیا یہ نباء عظیم کے متعلق پوچھ رہے ہیں۔ اس صورت میں دوسرا جملہ پہلے جملہ کی تاکید ہوگا۔ (4) یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دوسرا استفہام پہلے استفہام کی تاکید نہ ہو بلکہ انکاری ہو یعنی کیا یہ سچ مچ ہی نباء عظیم کے متعلق پوچھ رہے ہیں حالانکہ نبأ عظیم کے متعلق پوچھنا زیبا ہی نہیں ہے کیونکہ اس کی حالت تو کھلی ہوئی ہے۔ اس کی شدت وضوح ناقابل سوال ہے۔ اس کی تو مان لینا ہی ضروری ہے (ملاحظہ ہو تفسیر مظہری)
Top