Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 122
تِلْكَ اُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ١ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ لَكُمْ مَّا كَسَبْتُمْ١ۚ وَ لَا تُسْئَلُوْنَ عَمَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
تِلْکَ أُمَّةٌ : یہ امت قَدْ : تحقیق خَلَتْ : جو گزر گئی لَهَا : اس کے لئے مَا کَسَبَتْ : جو اس نے کمایا وَ : اور لَكُمْ : تمہارے لئے مَا کَسَبْتُمْ : جو تم نے کمایا وَ : اور لَا : نہ تُسْئَلُوْنَ : تم سے پوچھا جائے گا عَمَّاکَانُوْا : اس کے بارے میں جو وہ يَعْمَلُوْنَ : کرتے تھے
اور اس وقت جب تم ایک دوسرے کے مقابل ہوئے تو کافروں کو تمہاری نظروں میں تھوڑا کر کے دکھاتا تھا اور تم کو ان کی نگاہوں میں تھوڑا کر کے دکھاتا تھا تاکہ خدا کو جو کام کرنا منظور تھا اسے کر ڈالے اور سب کاموں کا رجوع خدا ہی کی طرف ہے۔
(8:44) یریکموہم۔ اس نے تمہاری نظروں میں ان کو دکھایا۔ کموا اصل میں کم ہے۔ واؤ اشباع کا ہے اور دو ضمیروں کے درمیان فرق کرنے کو لایا گیا ہے۔ التقیتم۔ تم ملے۔ تمہارا آمنا سامنا ہوا۔ التقاء (افتعال) سے ماضی جمع مذکر حاضر۔ یقللکم فی اعینھم۔ وہ ان کی نظروں میں تمہیں کم کرکے دکھا رہا تھا۔ یا کم محسوس کرا رہا تھا۔ مضارع واحد مذکر غائب۔ کم ضمیر مفعول جمع مذکر حاضر۔ نیز ملاحظہ ہو 3:13 ۔ لیقضی اللہ امرا کان مفعولا۔ اوپر ملاحظہ ہو 8:42 ۔
Top