Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-An'aam : 122
اَوَ مَنْ كَانَ مَیْتًا فَاَحْیَیْنٰهُ وَ جَعَلْنَا لَهٗ نُوْرًا یَّمْشِیْ بِهٖ فِی النَّاسِ كَمَنْ مَّثَلُهٗ فِی الظُّلُمٰتِ لَیْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا١ؕ كَذٰلِكَ زُیِّنَ لِلْكٰفِرِیْنَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
اَوَ
: کیا
مَنْ
: جو
كَانَ مَيْتًا
: مردہ تھا
فَاَحْيَيْنٰهُ
: پھر ہم نے اس کو زندہ کیا
وَجَعَلْنَا
: اور ہم نے بنایا
لَهٗ
: اس کے لیے
نُوْرًا
: نور
يَّمْشِيْ
: وہ چلتا ہے
بِهٖ
: اس سے
فِي
: میں
النَّاسِ
: لوگ
كَمَنْ مَّثَلُهٗ
: اس جیسا۔ جو
فِي
: میں
الظُّلُمٰتِ
: اندھیرے
لَيْسَ
: نہیں
بِخَارِجٍ
: نکلنے والا
مِّنْهَا
: اس سے
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
زُيِّنَ
: زینت دئیے گئے
لِلْكٰفِرِيْنَ
: کافروں کے لیے
مَا
: جو
كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ
: وہ کرتے تھے (عمل)
بھلا جو (پہلے) مردہ تھا پھر ہم نے اس کو زندہ کیا اور اس کے لیے روشنی کردی جس کے ذریعے سے وہ لوگوں میں چلتا پھرتا ہے کہیں اس شخص جیسا ہوسکتا ہے جو اندھیرے میں پڑا ہوا ہو اس نکل ہی نہ سکے ؟ اس طرح کافر جو عمل کر رہے ہیں وہ انھیں اچھے معلوم ہوتے ہیں۔
مسلمان اور کافر کی مثال قال اللہ تعالیٰ او من کان میتا فاحییناہ۔۔۔ الی۔۔۔ وھو ولیھم بما کانوا یعملون (ربط) اوپر کی آیت میں اول مشرکین کے مجادلہ اور عناد کا ذکر فرمایا اور پھر مسلمانوں کو اہل جدال اور اہل ضلال کی اتباع سے منع فرمایا اب ان آیات میں مسلمان اور کافر کی مثال بیان فرماتے ہیں تاکہ دونوں میں فرق ظاہر ہوجائے اور معلوم ہوجائے کہ کون لائق اتباع ہے اور کون لائق نفرت ہے۔ وہ مثال یہ ہے کہ جو شخص کفر کے بعد مسلمان ہوا گویا کہ وہ زندہ ہوگیا اور اس کو روشنی مل گئی ایسا شخص قابل اطاعت اور لائق اتباع ہے اور جو شخص کفر پر قائم ہے وہ اندھیروں میں گھرا ہوا ہے اور سرگرداں اور حیران ہے خلاصی کی کوئی راہ اس کو نظر نہیں آتی ایسا شخص کیسے قابل اتباع ہوسکتا ہے لہذا جس کو نور مل گیا وہ تاریکی والے کا کیوں اتباع کرے (تفسیر کبیر ص 143 ج 4 1 ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ یہ آیت حضرت حمزہ ؓ اور ابوجہل کے بارے میں نازل ہوئی اللہ تعالیٰ نے حضرت حمزہ ؓ کو ہدایت دی اور باوجہل کفر کی تاریکیوں میں پھنسا رہا امام قرطبی ؓ فرماتے ہیں کہ صحیح یہ ہے کہ یہ آیت ہر مومن اور کافر کو شامل ہے (تفسیر قرطبی ص 78 ج 7) کیا وہ شخص جو پہلے اپنے کفر کی وجہ سے مردہ تھا پھر ہم نے ایمان اور ہدایت دے کر اس کو زندہ کیا اور ہم نے اس کو ہدایت کی ایسی روشنی دی جس کو وہ ہر وقت لوگوں میں اپنے ساتھ لیے لیے پھرتا ہے کیا اس شخص کے مانند اور برابر ہوسکتا ہے جس کا حال یہ ہے کہ وہ گمراہی کی ایسی اندھیریوں میں پڑا ہوا ہے کہ جن سے وہ باہر نہیں نکل سکتا ظاہر ہے کہ یہ دونوں برابر نہیں ہوسکتے بلکہ پہلا شخص دوسرے شخص سے ہر طرح بہتر ہے پس ثابت ہوا کہ مسلمان کافر سے بہتر ہے کیونکہ پہلی مثال مومن کی ہے اور تاریکی سے تشبیہ دی ہے اور ظاہر ہے کہ نور ظلمت سے اور حیات موت سے بہتر ہے اسی طرح کافروں کے لیے وہ اعمال آراستہ کر دئیے گئے ہیں جو وہ کرتے ہیں یعنی جس طرح مومنوں کے دل میں ایمان اور اعمال صالحہ کی خوبی بٹھلا دی گئی ہے اسی طرح کافروں کے دل میں کفر اور اعمال قبیحہ کی خوبی ڈال دی گئی ہے ہر شخص اپنے ہی طریقہ کو اچھا جانتا ہے اور اسی طرح ہم نے بغرض امتحان ہر بستی میں اس بستی کے مجرمین کے سرداروں کو پیدا کیا یعنی جس طرح ہم نے مکہ کے مجرموں کو رئیس اور متمول پیدا کیا ہے تاکہ وہ مال و دولت کے نشہ میں دل کھول کر اس بستی میں ھیلہ اور فساد پھیلائیں اور لوگوں کو خراب کریں اور درحقیقت وہ اپنی ہی جانوں سے مکر اور فریب کر رہے ہیں یعنی ان کے مکر کا وبال انہی پر پڑے گا اور وہ نہیں سمجھتے کہ اس مکر اور فریب کا وبال انہی پر پڑے گا۔ حضرت شاہ عبدالقادر (رح) لکھتے ہیں یعنی ہمیشہ کافروں کے سردار حیلہ نکالتے ہیں تا عوام الناس پیغمبر ﷺ کے مطیع نہ ہوجائیں جیسے فرعون نے معجزہ دیکھا تو حیلہ نکالا کہ سحر کے زور سے سلطنت لیا چاہتا ہے۔ (موضح القرآن) یہ ان معاندین کے جہل اور عناد کے چند واقعات تھے اب آگے ان کے جہل اور عناد اور ان کے تکبر اور غرور کا ایک خاص واقعہ بیان کرتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ جب ان کے پاس آپ ﷺ کی نبوت و رسالت اور آپ ﷺ کی صداقت کی کوئی نشانی آتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم ہرگز اس نبی کی صداقت پر ایمان نہیں لائیں گے یہاں تک کہ ہم کو بھی ویسی ہی نشانی ملے جیسے اللہ کے رسولوں کو دی گئی ہے۔ یعنی ہم پر اللہ کا کوئی فرشتہ نازل ہو یا کوئی نوشتہ آسمان سے اترے اور آپ کی صداقت کے شہادت دے اور ہمیں آم ﷺ پر ایمان لانے کا حکم دے کفار یہ کہتے تھے کہ یہ نسبت محمد ﷺ کے ہم نبوت کے زیادہ سزاوار ہیں اس لیے کہ ہم مال اور اولاد اور عزت میں ان سے بڑھے ہوئے ہیں خدا تعالیٰ نے اس کا یہ جواب دیا، اللہ خوب جانتا ہے جہاں وہ اپنی پیغمبری کو رکھتا ہے کہ کون منصب نبوت و رسالت کے لائق ہے ایسے مکاروں اور غداروں اور حاسدوں اور متکبروں اور سرکشوں کو نبوت جیسی نعمت عظمی کیونکر مل سکتی ہے کلاہ خسروی وتاج شاہی بہر سر کے رسد حاشا و کلا ایسے ناہنجاروں کو منصب نبوت تو کیا ملتا ایسے مجرموں کو تو اللہ کے یہاں سکت ذلت اور رسوائی پہنچے گی اور سخت عذاب ہوگا بدلہ میں اس مکروفریب کے جو یہ کیا کرتے تھے متکبر کی سزا یہی ہے کہ اس کو ذلت اور خواری کا عذاب دیا جائے پس ان کے اس تکبر اور عناد سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان کی فطرت اور جبلت اس درجہ فاسد اور خراب ہوچکی ہے کہ اب اس میں قبول حق کی صلاحیت اور استعداد ہی باقی نہیں رہی اس لیے اب آیندہ آیت میں سلیم الفطرت اور فاسد الفطرت کا موازنہ فرماتے ہیں تاکہ دونوں کا فرق واضح ہوجائے پس جس شخص کو اللہ تعالیٰ ہدایت دینے کا ارادہ کرتا ہے اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے یعنی اس کو دین اسلام کے قبول کرنے کی توفیق دیتا ہے اور اس کے دل کو اس کی طرف راغب کردیتا ہے اور اس کو قبول حق میں ذرہ برابر پس وپیش نہیں ہوتا اور اسلام پر چلنا اس کو آسان ہوجاتا ہے اور جس کو تکویناً وتقدیراً خدا گمراہ کرنا چاہتا ہے اس کا سینہ نہایت درجہ تنگ گھٹا ہوا اور بند کردیتا ہے جس سے ایمان اور ہدایت اس کے اندر داخل نہیں ہوسکتی حق کی بات کے سننے سے اس کو ایسا انقباض ہوتا ہے گویا کہ وہ بڑی تکلیف اور مصیبت سے چار وناچار آسمان پر چڑھ رہا ہے بعینہ یہی حال کافر کا ہے جب اسے ایمان لانے کو کہا جاتا ہے تو اس کو اس سے ایسی تکلیف ہوتی ہے جیسے اس کو آسمان پر چڑھنے کی تکلیف دی جائے ایمان، انسان کو آسمان یعنی بلندی کی طرف لے جاتا ہے اور کفر انسان کو زمین یعنی پستی اور اندھیرے گرھے کی طرف دھکیلتا ہے ابتداء رکوع میں مومن اور کافر کی مثال بیان فرمائی پہلی مثال اس مومن کی ہے جو سلیم الفطرت اور صحیح الاستعداد ہو اور دوسری مثال اس کافر کی ہے کہ جس کی فطرت اور استعداد بالکل تباہ اور برباد ہوچکی ہو حدیث میں ہے کہ صحابہ کرام ؓ نے پوچھا کہ یارسول اللہ ﷺ شرح صدر سے کیا مراد ہے آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ شرح صدر سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے دل میں ایک نور ڈال دیتا ہے جس کی علامت یہ ہے کہ دنیا سے بیزار اور آخرت کے لیے بےقرار ہوجاتا ہے اور موت کے آنے سے پہلے موت کی تیاری میں لگ جاتا ہے اور یہی مضمون دوسری آیت میں اس طرح آیا ہے افمن شرح اللہ صدرہ للاسلام فھو علی نور من ربہ فویل للقاسیۃ قلوبھم من ذکر اللہ اولئک فی ضلل مبین اسی طرح ڈالتا ہے اللہ تعالیٰ کفر کی پلیدی اور ناپاکی ان لوگوں پر جو ایمان نہیں لانے ایسے معاندین کو کفر وشرک کی نجاست اور گندگی اچھی معلوم ہوتی اور دین حق کی خوشبو ان کی بدبو معلوم ہوتی ہے نجاست کا کیڑا عطر کی خوشبو کو برداشت نہیں کرسکتا بسا اوقات عطر کی خوشبو سے مر بھی جاتا ہے۔ اور ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ اس آیت میں رجس سے شیطان مراد ہے کیونکہ رجس کے معنی گندہ اور ناپاک کے ہیں شیطان سے بڑھ کر کون گندہ اور ناپاک ہوگا اس صورت میں آیت کا مطلب یہ ہوگا اس صورت میں آیت کا مطلب یہ ہوگا کہ۔ اللہ تعالیٰ اسی طرح شیطان کو کافروں پر مسلط کردیتا ہے کہ قبول حق کی کبھی توفیق ہی نہیں ہوتی شیطان ان کو بری باتوں پر اکساتا رہتا ہے۔ حضرت شاہ عبدالقادر (رح) فرماتے ہیں کہ اول فرمایا تھا کہ کافر قسمیں کھاتے ہیں کہ آیت دیکھیں تو البتہ یقینلاویں۔ اور اب فرمایا کہ جب ہم ہی ایمان نہ دیں گے تو کیونکر ایمان لاویں گے (بغیر اس کی توفیق کے کون ایمان لاسکتا ہے) بیچ میں مردار کو حلال کرنے کے حیلے نقل کیے اب اس بات کا جواب فرمایا کہ جس کی عقل اس طرف چلے کہ اپنی بات نہ چھوڑے جو دلیل دیکھے حیلہ بنالے وہ نشان ہے گمراہی کا اور جس کی عقل چلے انصاف برادر حکمبرداری پر وہ نشان ہدایت ہے ان لوگوں میں نشان ہیں گمراہی کے ان پر کوئی آیت اثر نہ کرے گی (موضح القرآن) اور یہ اسلام تیرے پروردگار کا سیدھا راستہ ہے اس پر چلنے سے آدمی سیدھا خدا تک پہنچ جاتا ہے اور اس کے سوا جتنے راستے ہیں سب ٹیڑھے ہیں تحقیق ہم نے اپنی نشانیوں کو اس گروہ کے لیے تفصیل کے ساتھ بیان کردیا ہے جو گروہ نصیحت پکڑنے والا ہے انہی لوگوں کے لیے ان کے پروردگار کے یہاں سلامتی کا گھر ہے بہشت کا ایک نام دارالسلام ہے کیونکہ وہاں ہر آفت سے سلامتی ہے اور وہی پروردگار ان کا کارساز اور مددگار ہے بوجہ اس کے کہ وہ نیک کام کرتے تھے۔ یعنی خدا تعالیٰ کے نبی ﷺ کی تصدیق اور اطاعت کرتے تھے۔ لطائف ومعارف حضرت شاہ ولی اللہ قدس اللہ سرہ ازالۃ الخفاء میں فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام ؓ میں مختلف جماعتیں تھیں ( ایک جماعت تو وہ تھی کہ جو اپنے فہم و فراست کی بنا پر ابتداء بعثت میں آنحضرت ﷺ پر ایمان لے آئی تھی انہی میں عثمان غنی ؓ بھی تھے اور اس جماعت کے سر دفتر صدیق ؓ تھے اور آیۃ کریم فمن یرد اللہ ان یھدیہ یشرح صدرہ للاسلام میں انہی لوگوں کا ذکر ہے جن کی فطرت میں توحید اور ایمان اور ترک اصنام اور ترک زنا اور ترک شراب وغیرہ وغیرہ اس قسم کے محاسن اعمال ابتداء خلقت میں ودیعت رکھے گئے تھے اور اس بارے میں انہوں نے بہت سی خوابیں بھی دیکھی تھیں جو آں حضرت ﷺ کی نبوت و رسالت پر دلالت کرتی تھیں اسی لیے یہ لوگ آنحضرت ﷺ پر بمجرد دعوت ایمان لے آئے اور تکریر دعوت کی ضرورت پیش نہیں آئی۔ اور ایک جماعت وہ تھی کہ جو ایک مدت تک کفر اور اسلام کی عداوت میں رہی اور آپ ﷺ کی رسالت کے منکر رہے انہیں لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے مردوں سے تعبیر کیا ہے مگر بعد میں توفیق الٰہی ان کے شامل حال ہوئی اور اسلام کے زمرہ میں داخل ہوئے اور حیات حقیقی حاصل کی اور بہترین مسلمان کہلائے جیسے حمزہ ؓ اور حضرت عمر ؓ وغیرہ وغیرہ مگر حضرت عمر ؓ اس گروہ کے سر دفتر تھے اور آیۂ کریمہ افمن کان میتا فاحییناہ الایۃ میں اللہ تعالیٰ نے انہی لوگوں کی طرف اشارہ فرمایا ہے وجعلنا لہ نورا یمشی بہ فی الناس میں اس طرف اشارہ ہے کہ وہ شخص باری اور مہدی ہوگا اور مسلمانوں کو اس سے نفع عظیم پہنچے گا اس فریق میں سے یہ صفت فاروق اعظم ؓ کی ذات میں منحصر تھی اللہ تعالیٰ نے حضرت عمر ؓ کو حیات، معنوی اور ہدایت کے ساتھ موصوف کیا پس جب ان آیات کے سیاق وسباق میں غور کیا جاتا ہے تو ان آیات سے ذہن شیخین ؓ کی طرف منتقل ہوجاتا ہے کیونکہ شرح صدر صدیقیت کی حقیقت ہے اور عطاء نور ہدایت محدثیت کی حقیقت ہے اور انہی کے طریقہ کو اللہ نے صراط مستقیم فرمایا ہے اور کمن مثلہ فی الظلمات لیس بخارج منہا میں ظلمات سے کفر وضلالت کی ظلمتیں مراد ہیں زید بن اسلم ؓ ہے کہ پہلی آیت یعنی اومن کان میتا حضرت عمر ؓ کے بارے میں ہے اور دوسری آیت یعنی کمن مثلہ فی الظلمت لیس بخارج منہا ابوجہل کے بارے میں ہے کیونکہ ابتداء میں دونوں کافر تھے مگر اللہ تعالیٰ نے حضرت عمر ؓ کو حیات حقیقی عطاء فرمائی اور ابوجہل کو کفر اور ضلالت کی تاریکی میں رکھا اس طرح ان آیات میں بطریق تعریض حضرت عمر فاروق ؓ اور ابوجہل کا حال بیان کیا گیا ہے۔ اور ایک جماعت ضعفاء مسلمین اور فقراء مومنین کی تھی جن کو رؤساء قریش بنظر حقارت دیکھتے تھے اور ان کی مجالست کو اپنے لیے باعث عار سمجھتے تھے انہیں لوگوں کی شان میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ولا تطرد الذین یدعون ربھم بالغدوۃ والعشی یریدون وجہہ اور آیۂ کریمہ قل ھو القادر علی ان یبعث علیکم عذابا من فوقکم او من تحت ارجلک۔۔۔ الی۔۔۔ ویذیق بعضکم بأ س بعض میں اس قتال مسلمین کی کی طرف اشارہ ہے جو چونتیس سال بعد واقع ہونے والا تھا ایک متواتر اور ظاہر حدیث میں وارد ہوا ہے کہ عذاب تو آنحضرت ﷺ کی دعا سے اٹھادیا گیا مگر آپس میں ایک دوسرے کو اذیت دینا باقی رہا۔ خلاصہ کلام کہ آیۂ کریمہ فمن یرد اللہ ان یھدیہ یشرح صدرہ للاسلام میں ابوبکر صدیق ؓ کی طرف اشارہ ہے اور آیۂ کریمہ او من کان میتا فاحییناہ وجعلنا لہ نورا یمشی بہ فی الناس میں فاروق اعظم ؓ کی طرف اشارہ ہے اور آیۂ کریمہ کمن مثلہ فی الظلمت لیس بخارج منہا میں ابوجہل کی طرف اشارہ ہے اور آیۂ کریمہ ولا تطرد الذین یدعون ربھم بالغدوۃ والعشی یریدون وجھہ میں اصحاب صفہ یعنی درویشان اسلام کے گروہ کی طرف اشارہ ہے۔ اور آیہ کریمہ قل ھو القادر علی ان یبعث علیکم عذابا من فوقکم الخ میں اس فتنہ کی طرف اشارہ ہے جو خلافت راشدہ کے ختم پر مسلمانوں میں باہمی قتل و قتال اور جنگ وجدال کی صورت میں نمودار ہوا (حضرت شاہ ولی اللہ (رح) کے کلام کا خلاصہ ختم ہوا )
Top