Anwar-ul-Bayan - Al-Ghaashiya : 6
لَیْسَ لَهُمْ طَعَامٌ اِلَّا مِنْ ضَرِیْعٍۙ
لَيْسَ لَهُمْ : نہیں ان کے لئے طَعَامٌ : کھانا اِلَّا : مگر مِنْ ضَرِيْعٍ : خار دار گھاس سے
اور خاردار جھاڑ کے سوا ان کے لئے کوئی کھانا نہیں (ہوگا)
(88:6) لیس لہم طعام الا من ضریع لا یسمن ولا یغنی من جوع۔ یہ جملہ مستانفہ ہے اہل نار کے حال کے بیان میں۔ حال ان کا یہ ہوگا کہ ان کی خوراک ضریح کے علاوہ کچھ نہ ہوگی۔ ضریع کے متعلق حضرت عبد اللہ ابن عباس ؓ کا قول ہے کہ :۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :۔ ضریع ایک چیز ہے ایلوے (ناگ پھنی خاندان کا ایک پودا) سے زیادہ تلخ، مردار سے زیادہ بدبودار اور آگ سے زیادہ گرم۔ شوک یعنی کانٹے کی طرح ہوگی۔ جب کسی کو کھلائی جائے گی تو نہ اس کے پیٹ میں اترے گی نہ منہ تک اٹھ کر آئے گی۔ (بیچ میں پھنس جائے گی) نہ فربہی پیدا کرے گی اور نہ بھوک کو دفر کرے گی اور اس کے درمیان اس کو (کھولتا ہوا) پانی پلایا جائے گا۔ سعید بن جبیر کا قول ہے کہ ضریع زقوم (تھوہر) ہے۔ مجاہد اور عکرمہ کا قول ہے کہ ایک خار دار گھاس ہوتی ہے قریش اس کو شبرق کہتے ہیں لیکن جب اس کی لکڑی سوکھ جائے تو اس ضریع کہتے ہیں۔ یہ بدترین خوراک ہے۔ ابن ابی زید نے کہا ہے کہ :۔ دنیا میں جس خار دار خشک جھاڑ میں پتے نہ ہوں وہ ضریع ہے اور آخرت کا ضریع آگ کا جھاڑ ہوگا۔
Top