Ashraf-ul-Hawashi - An-Nahl : 41
وَ قَالَ ارْكَبُوْا فِیْهَا بِسْمِ اللّٰهِ مَجْرٖؔىهَا وَ مُرْسٰىهَا١ؕ اِنَّ رَبِّیْ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَقَالَ : اور اس نے کہا ارْكَبُوْا : سوار ہوجاؤ فِيْهَا : اس میں بِسْمِ اللّٰهِ : اللہ کے نام سے مَجْرٖ۩ىهَا : اس کا چلنا وَمُرْسٰىهَا : اور اس کا ٹھہرنا اِنَّ : بیشک رَبِّيْ : میرا رب لَغَفُوْرٌ : البتہ بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اور نوح نے کشتی میں چڑھنے والوں سے کہا اس میں سوار ہوجائو اس کے چلتے وقت اور ٹھہرتے وقت اللہ کا نام4 لے کر بیشک میرا مالک بخشنے والا مہربان ہے5
4 ۔ یا اللہ ہی کے نام پر اس کا چلنا اور ٹھہرنا ہے۔ 5 ۔ کشتی یا کسی دوسری سواری پر سوار ہوتے وقت بسم اللہ پڑھنا مسنون ہے جیسا کہ احادیث میں مذکور ہے۔ سورة زخرف آیت 13 ۔ 14 میں سواری پر سوار ہوتے وقت یہ دعا بھی آئی ہے۔ سبحان الذی سخرلنا ھذا وما کنا لہ مقرنین وانا الی ربنا لمنقلبون۔ پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے بس میں کردیا حالانکہ ہم میں اتنی طاقت نہ تھی کہ اسے قابو میں لاسکتے اور ہم یقینا اپنے رب کی طرف پلٹنے والے ہیں۔ “ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا : یہ میری امت کے لئے غرق ہونے سے امان ہے کہ جب وہ کشتی میں سوار ہونے لگیں تو یہ دعا کریں۔ بسم اللہ الملک الرحمن بسم اللہ محریھا ومرسھا ان ربی لعفوررحیم وما قدرو اللہ حق قدرہ والارض جمیعا قبجتہ یوم القیامت والسموات مطویات بیمینہ سبحنہ وتعالی عما یشرکون۔ (ابن کثیر) ۔
Top