Dure-Mansoor - Hud : 41
وَ قَالَ ارْكَبُوْا فِیْهَا بِسْمِ اللّٰهِ مَجْرٖؔىهَا وَ مُرْسٰىهَا١ؕ اِنَّ رَبِّیْ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَقَالَ : اور اس نے کہا ارْكَبُوْا : سوار ہوجاؤ فِيْهَا : اس میں بِسْمِ اللّٰهِ : اللہ کے نام سے مَجْرٖ۩ىهَا : اس کا چلنا وَمُرْسٰىهَا : اور اس کا ٹھہرنا اِنَّ : بیشک رَبِّيْ : میرا رب لَغَفُوْرٌ : البتہ بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اور نوح نے کہا کہ میں اس میں سوار ہوجاؤ۔ اللہ کے نام سے ہے اس کا چلنا اور اس کا ٹھہرنا، بلاشبہ میرا رب بالیقین بخشنے والا ہے۔ مہربان ہے
1:۔ ابو الشیخ (رح) نے مجاہد (رح) سے فرمایا کہ نوح (علیہ السلام) جب کشتی میں سوار ہوئے اور وہ ان کو لے کر چلے تو ڈر گئے اور آواز لگانی شروع کی ” الا ھا انفن “ یعنی اے اللہ احسان فرما۔ 2:۔ ابن جریر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” بسم اللہ مجرھا ومرسھا “ کے بارے میں فرمایا (کہ یہ الفاظ وہ لوگ جب کہتے تھے) جب وہ سوار ہوتے ہیں جب وہ چلتے ہیں اور جبکہ وہ لنگر انداز ہوتے ہیں۔ 3:۔ ابن جریر (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ جب وہ ارادہ کرتے کہ کشتی ٹھہر جائے تو کہتے تھے بسم اللہ تو وہ ٹھہر جاتی اور جب وہ ارادہ کرتے کہ وہ چل پڑے تو کہتے بسم اللہ پس وہ چل پڑتی۔ سعید بن منصور والطبرانی رحمہما اللہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو یوں پڑھتے تھے (آیت) ” مجرھا ومرسھا “۔ 5:۔ ابویعلی والطبرانی وابن السنی وابن عدی وابو الشیخ وابن مردویہ رحمہم اللہ نے حسین بن علی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری امت کے لئے غرق ہوجانے سے امان ہے۔ جب وہ کشتی میں سوار ہوں تو یوں کہیں ” بسم اللہ الملک الرحمن “ (آیت) ” بسم اللہ مجرھا ومرسھا، ان ربی لغفور رحیم (41) اور (آیت) وما قدرو اللہ حق قدرہ “ آیت کے آخر تک کہے (الانعام آیت 91) 6:۔ ابن ابی حاتم والطبرانی وابن مردویہ رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے امت کے لئے غرق ہونے سے یہ امان ہے کہ جب وہ کشتی میں سوار ہوں تو یوں کہیں (آیت) ” بسم اللہ وما قدرو اللہ حق قدرہ “ اور بسم اللہ مجرھا ومرسھا، ان ربی لغفور رحیم “ 7:۔ ابوالشیخ (رح) نے الثواب میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ایک مرفوع روایت کیا کہ کشتی میں سوار ہوتے وقت جب کوئی آدمی یوں کہتا ہے بسم اللہ الملک الرحمن “۔ (آیت) ” بسم اللہ مجرھا ومرسھا، ان ربی لغفور رحیم (41) اور (آیت) وما قدرو اللہ حق قدرہ “ (الآیہ) مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اس کو غرق ہوجانے سے امن عطا فرماتے ہیں یہاں تک کہ وہ اس سے نکل جاتا ہے۔
Top