Ashraf-ul-Hawashi - Aal-i-Imraan : 61
فَمَنْ حَآجَّكَ فِیْهِ مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اَبْنَآءَنَا وَ اَبْنَآءَكُمْ وَ نِسَآءَنَا وَ نِسَآءَكُمْ وَ اَنْفُسَنَا وَ اَنْفُسَكُمْ١۫ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ
فَمَنْ : سو جو حَآجَّكَ : آپ سے جھگڑے فِيْهِ : اس میں مِنْ بَعْدِ : بعد مَا : جب جَآءَكَ : آگیا مِنَ : سے الْعِلْمِ : علم فَقُلْ : تو کہ دیں تَعَالَوْا : تم آؤ نَدْعُ : ہم بلائیں اَبْنَآءَنَا : اپنے بیٹے وَاَبْنَآءَكُمْ : اور تمہارے بیٹے وَنِسَآءَنَا : اور اپنی عورتیں وَنِسَآءَكُمْ : اور تمہاری عورتیں وَاَنْفُسَنَا : اور ہم خود وَاَنْفُسَكُمْ : اور تم خود ثُمَّ : پھر نَبْتَهِلْ : ہم التجا کریں فَنَجْعَلْ : پھر کریں (ڈالیں) لَّعْنَتَ : لعنت اللّٰهِ : اللہ عَلَي : پر الْكٰذِبِيْنَ : جھوٹے
پھر جب تجھ کو عیسیٰ کا حال معلوم ہوچکا اب بھی کوئی تجھ سے اس کے بارے میں جھگڑے تو کہ دے آؤ ہم اپنے بیٹوں کو بلادیں تم اپنے بیٹوں کو اروہم اپنی عورتوں کو تم اپنی عورتوں کو ہم اپنی ذاتوں سے شریک ہوں تم انپی ذاتوں سے پھر خداوند کے ساتھ گڑگڑائیں ( روئیں اور عاجزی سے دعا کریں اور جھوٹوں پر اللہ کی لعبت بھجیں1
1 جب عیسیٰ ( علیہ السلام) کے بارے میں اظہار حق اور دلائل کے کے باوجود وفد نجران نے عناد کی راہ اختیار کی تو آخری فیصلہ کے لیے اللہ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ کو ان سے مباہلہ کا حکم دی اجس کی صورت یہ تجویز ہوئی (جیسا کہ آیت میں مذکور ہے) کہ فریقین اپنی جان اور اولاد کے ساتھ ایک جگہ حاضر ہوں ارجو فریق چھوٹا ہے نہایت عجزوانکسار کے ساتھ اس کے حق میں بد دعا کریں کہ اس پر خدا کی لعنت ہو۔ چناچہ آنحضرت ﷺ مباہلہ کے لیے حضرت فا طمہ ؓ ، امام حسن ؓ ، امام حسین ؓ اور حضرت علی ؓ کو لے کر نکل آئے۔ اور بعض روایات میں ہے کہ خلفائے اربعہ اور ان کی اولاد بھی ساتھ تھی۔ یہ منظر دیکھ کر نصارےٰ نے ایک دوسرے سے کہا کہ ہم ان سے ملا عنہ نہ کریں۔ خدا کی قسم اگر یہ اللہ کے نبی ہوئے اور اس کے باوجود ہم نے ملا عنہ کرلیا توس ہما ری اور ہماری اولاد کی خیر نہیں ہوگی، چناچہ انہوں نے آنحضرت سے عرض کی آپ ﷺ جو چاہتے ہیں ہم آپ ﷺ کو دیں گے۔ لہذا آُپ ﷺ ہمارے ساتھ کوئی امانتدار آدمی بھیج دیجئے۔ نبی ﷺ نے حضرت ابوعبیدہ ؓ کو کھڑے ہونے کا حکم دیا اور فرمایا : ھذا آمین ھذہ الا متہ۔ کہ یہ اس امت کے امین ہیں۔ ، یہ حدیث صحیح میں مذکور ہے۔ (ابن کثیر۔ شوکانی) اس آیت سے علما نے استدلال کیا ہے کہ معاند عن الحق سے مباہلہ ہوسکتا ہے۔
Top