Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 61
فَمَنْ حَآجَّكَ فِیْهِ مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اَبْنَآءَنَا وَ اَبْنَآءَكُمْ وَ نِسَآءَنَا وَ نِسَآءَكُمْ وَ اَنْفُسَنَا وَ اَنْفُسَكُمْ١۫ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ
فَمَنْ : سو جو حَآجَّكَ : آپ سے جھگڑے فِيْهِ : اس میں مِنْ بَعْدِ : بعد مَا : جب جَآءَكَ : آگیا مِنَ : سے الْعِلْمِ : علم فَقُلْ : تو کہ دیں تَعَالَوْا : تم آؤ نَدْعُ : ہم بلائیں اَبْنَآءَنَا : اپنے بیٹے وَاَبْنَآءَكُمْ : اور تمہارے بیٹے وَنِسَآءَنَا : اور اپنی عورتیں وَنِسَآءَكُمْ : اور تمہاری عورتیں وَاَنْفُسَنَا : اور ہم خود وَاَنْفُسَكُمْ : اور تم خود ثُمَّ : پھر نَبْتَهِلْ : ہم التجا کریں فَنَجْعَلْ : پھر کریں (ڈالیں) لَّعْنَتَ : لعنت اللّٰهِ : اللہ عَلَي : پر الْكٰذِبِيْنَ : جھوٹے
پھر اگر یہ لوگ عیسیٰ کے بارے میں تم سے جھگڑا کریں اور تم کو حقیقت الحال تو معلوم ہو ہی چلی ہے تو ان سے کہنا کہ آؤ ہم اپنے بیٹوں اور عورتوں کو بلاؤیں تم اپنے بیٹوں اور عورتوں کو بلاؤ اور ہم خود بھی آئیں اور تم خود بھی آؤ پھر دونوں فریق (خدا سے) دعا والتجا کریں اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت بھیجیں
(61) وفد بنی نجران نے جو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اس چیز کے بیان کردینے کے بعد کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں حضرت عیسیٰ ؑ کی مثال حضرت آدم ؑ کے طریقہ پر ہے جو مخاصمہ کیا اس کا اللہ تعالیٰ ذکر فرماتے ہیں۔ وہ لوگ بولے کہ حضرت عیسیٰ ؑ کے بارے میں جیسا کہ آپ کہتے ہیں کہ وہ نہ خدا ہیں اور نہ اس کے بیٹے اور نہ اس کے شریک ہیں ایسا نہیں تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو شخص حضرت عیسیٰ ؑ کے بارے میں جیسا کہ آپ کہتے ہیں کہ وہ نہ خدا ہیں اور نہ اس کے بیٹے اور نہ اس کے شریک ہیں ایسا نہیں تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو شخص حضرت عیسیٰ ؑ کے بارے میں آپ سے حجت کرے جب کہ آپ کے پاس علم واقعی آچکا کہ حضرت عیسیٰ ؑ نہ خدا ہیں اور نہ اس کے بیٹے اور نہ اس کے شریک ہیں تو اگر یہ دلیل سے نہیں جاننا چاہتے تو آپ فرما دیجیے کہ ہم بھی اپنے بیٹوں کو باہر نکالتے ہیں تم بھی نکال لو اور ہم بھی اپنے عورتوں کو باہر لاتے ہیں، تم بھی لے آؤ۔ اور ہم خود بھی آتے ہیں تم بھی آجاؤ پھر سب مل کر خوب کوشش اور آہ زاری کے ساتھ دعا کریں کہ حضرت عیسیٰ ؑ کے باے میں جو ہم میں سے جھوٹا ہو، اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔
Top