Ashraf-ul-Hawashi - Adh-Dhaariyat : 42
مَا تَذَرُ مِنْ شَیْءٍ اَتَتْ عَلَیْهِ اِلَّا جَعَلَتْهُ كَالرَّمِیْمِؕ
مَا : نہ تَذَرُ مِنْ شَيْءٍ : چھوڑتی تھی کسی چیز کو اَتَتْ عَلَيْهِ : آئی جس پر اِلَّا جَعَلَتْهُ كَالرَّمِيْمِ : مگر اس نے کردیا اس کو بوسیدہ ہڈیوں کی طرح
جس چیز پر وہ آندھی پہونچتی اس کو (بای نہ چھوڑتی چر مر کر ڈالتی11
11 عقیم دراصل ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو ہر قسم کی خیر و برکت سے خالی ہو۔ اس سے بانجھ عورت کو عظیم کہا جاتا ہے اور قوم عاد پر جو آندھی مسلط کی گئی تھی وہ بھی بےخیر و برکت تھی اور تباہی و بربادی کے سوا اس سے کچھ حاصل نہ تھا، اس لئے اسے عظیم فرمایا۔ چناچہ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں : یعنی وہ ہوا جس میں نہ خیر و برکت ہوا اور نہ کسی قسم کی منفعت (روح) سورة حاقہ میں ہے کہ قوم عاد پر آندھی آٹھ دن اور سات رات مسلسل چلتی رہی اور یہ پچھمی ہوا تھی۔ حدیث میں ہے نصرت بالصبا واھلکت عاد بالدبور کہ میری مدد پوریی ہوا سے کی گئی اور قوم عاد پچھمی ہوا سے ہلاک کی گئی۔ (قرطبی)
Top