Tafseer-e-Usmani - An-Najm : 47
مَا لَكُمْ١ٙ كَیْفَ تَحْكُمُوْنَۚ
مَا لَكُمْ : کیا ہے تم کو كَيْفَ تَحْكُمُوْنَ : کیسے تم فیصلے کرتے ہو
کیا ہوگیا تم کو کیسے ٹھہراتے ہو بات1
1  کفار مکہ نے غرور وتکبر سے اپنے دل میں یہ ٹھہرا رکھا تھا کہ اگر قیامت کے دن مسلمانوں پر عنایت و بخشش ہوگی تو ہم پر ان سے بہتر اور بڑھ کر ہوگی۔ اور جس طرح دنیا میں ہم کو اللہ نے عیش و رفاہیت میں رکھا ہے وہاں بھی یہ ہی معاملہ رہے گا۔ اس کو فرمایا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے اگر ایسا ہو تو یہ مطلب ہوگا کہ ایک وفادار غلام جو ہمیشہ اپنے آقا کی حکم برداری کے لیے تیار رہتا ہے، اور ایک جرائم پیشہ باغی دونوں کا انجام یکساں ہوجائے، بلکہ مجرم اور باغی، وفاداروں سے اچھے رہیں یہ وہ بات ہے جس کو عقل سلیم اور فطرت صحیحہ رد کرتی ہے۔
Top