Ruh-ul-Quran - Al-Qalam : 28
وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ
وَتَضْحَكُوْنَ : اور تم ہنستے ہو وَلَا تَبْكُوْنَ : اور نہیں تم روتے ہو
ان میں جو سب سے بہتر آدمی تھا اس نے کہا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم لوگ رب کی تسبیح کیوں نہیں کرتے
قَالَ اَوْسَطُھُمْ اَلَمْ اَقُلْ لَّـکُمْ لَوْلاَ تُسَبِّحُوْنَ ۔ قَالُوْا سُبْحٰنَ رَبِّنَـآ اِنَّا کُنَّا ظٰلِمِیْنَ ۔ فَاَقْـبَلَ بَعْضُہُمْ عَلٰی بَعْضٍ یَّتَلاَ وَمُوْن۔ قَالُوْا یٰـوَیْلَنَـآ اِنَّا کُنَّا طٰغِیْنَ ۔ عَسٰی رَبُّنَـآ اَنْ یُّبْدِلَنَا خَیْرًا مِّنْھَـآ اِنَّـآ اِلٰی رَبِّنَا رٰغِبُوْنَ ۔ (القلم : 28 تا 23) (ان میں جو سب سے بہتر آدمی تھا اس نے کہا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم لوگ رب کی تسبیح کیوں نہیں کرتے۔ وہ پکار اٹھے، پاک ہے ہمارا رب واقعی ہم گنہگار تھے۔ پھر وہ آپس میں ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے۔ انھوں نے کہا ہائے بدبختی بیشک ہم ہی سرکش ہوگئے تھے۔ توقع ہے کہ ہمارا رب ہمیں بدلے میں اس سے بہتر باغ عطا فرمائے، ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ ) برے سے برے معاشرے میں بھی کوئی نہ کوئی ہوش مند ضرور ہوتا ہے ان ہی میں سے ایک بہتر آدمی نے ان سے کہا کہ میں ہمیشہ تمہاری غفلت اور غلط روی پر ٹوکتا رہتا تھا اور ہمیشہ تمہیں توجہ دلاتا تھا کہ تم اللہ تعالیٰ کی تسبیح کیوں نہیں کرتے۔ تسبیح ایک جامع کلمہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی یاد اور اس کی بندگی کے پورے مفہوم پر حاوی ہے۔ اس کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ میں تمہیں اللہ تعالیٰ ہی کو یاد کرنے، اس کا شکر بجالانے اور اس کی فرمانبرداری کی تلقین کیا کرتا تھا لیکن تم نے میری ایک بات سن کے نہ دی، آج اس کا انجام دیکھ لیجئے۔ اب انھیں اپنی غلطی کا احساس ہوا اور اپنی گمراہی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا، کہ ہمارا رب یقینا ہر طرح کے ظلم سے پاک ہے، اس نے ہم پر کوئی ظلم نہیں کیا بلکہ ہم ہی اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے تھے۔ اپنی خوشحالی کے نشے میں اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا بھول گئے۔ اور عام طور پر مصیبت کے وقت ایسا ہوتا ہے کہ اپنی غلطیوں کے احساس اور اعتراف کے باوجود لوگ ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالنے لگتے ہیں، یہ بھی ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے۔ لیکن جلد ہی ہوش میں آئے اور کہنے لگے کہ ہم سب ہی سرکشی کے راستے پر جا پڑے تھے اور ہم نے کسی ناصح کی بات پر کان نہیں دھرا۔ اب کسی کو مطعون کرنے کی بجائے اپنی سرکشی کا انجام دیکھتے ہوئے توبہ کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ اس طرح ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم پر نظر کرم فرمائے اور جس نعمت سے اللہ تعالیٰ نے ہمیں محروم کیا ہے ہمیں اس سے بہتر عطا فرمائے۔
Top