Ashraf-ul-Hawashi - Al-An'aam : 166
قُلْ اَغَیْرَ اللّٰهِ اَبْغِیْ رَبًّا وَّ هُوَ رَبُّ كُلِّ شَیْءٍ١ؕ وَ لَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ اِلَّا عَلَیْهَا١ۚ وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى١ۚ ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمْ مَّرْجِعُكُمْ فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ فِیْهِ تَخْتَلِفُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَغَيْرَ : کیا سوائے اللّٰهِ : اللہ اَبْغِيْ : میں ڈھونڈوں رَبًّا : کوئی رب وَّهُوَ : اور وہ رَبُّ : رب كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے وَ : اور لَا تَكْسِبُ : نہ کمائے گا كُلُّ نَفْسٍ : ہر شخص اِلَّا : مگر (صرف) عَلَيْهَا : اس کے ذمے وَ : اور لَا تَزِرُ : نہ اٹھائے گا وَازِرَةٌ : کوئی اٹھانے والا وِّزْرَ : بوجھ اُخْرٰي : دوسرا ثُمَّ : پھر اِلٰي : طرف رَبِّكُمْ : تمہارا (اپنا) رب مَّرْجِعُكُمْ : تمہارا لوٹنا فَيُنَبِّئُكُمْ : پس وہ تمہیں جتلا دے گا بِمَا : وہ جو كُنْتُمْ : تم تھے فِيْهِ : اس میں تَخْتَلِفُوْنَ : تم اختلاف کرتے
اے پیمبر کہہ دے کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور مالک ڈھونڈوں حالانک وہی ہر چیز کا مالک ہے10 اور جو کوئی شخص برا کام کرے گا تو اس کا وبال اسی پر پڑے گا اور کوئی شخص دوسرے کا بوجھ اپنے اوپر نہ لے گا1 پھر تم (سب) کو اپنے مالک کی طرف لوٹ جانا ہے وہ تم کو وہ باتیں بتادے گا جن میں تم اختلاف کرتے تھے2
10 اور اس کے سواتم جن جھوٹے معبودون کی بندگی کرتے ہو وہ کسی چیز کے مالک نہیں بلکہ خود دوسری کے محتاج ہیں۔ مروی ہے کہ کفار نے آنحضرت ﷺ سے درخواست کی کہ اپنے آبائی دین کو اختیاکر لو اور ہمارے معبودوں کی عبادت کرو جس الہ کی تم عبادت کرتے ہو اسے تر کردو ہم دنیا و آخرت میں تمہارے ہر نقصان کے ذمہ دار ہیں۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی، (قرطبی ) فوائد صفحہ ہذا1 یعنی اس پر کسی دوسرے عمل کی ذمہ داری نہ ہوگی یہ اس متعارض معبودوں کی آیت سے متعارض نہیں ہے جس میں ارشاد ہے کہ تم اپنے بوجھ بھی اٹھائیں گے اور انکے ساتھ کچھ دوسرے بو جھ بھی ( عنکبوت 13) اس لے کہ دوسرے بوجھوں سے مراد انہی لوگوں کے بو جھ ہیں جنہیں یہ گمراہ کریں گے (قر طبی) اور حدیث من سن سنتہ سیتہ الخ سے بھی اس کی تا ئید ہوتی ہے۔2 اس وقت معلوم ہوجائے گا کہ کون صحیح راستے پر تھا اور کون غلط راستے پر۔
Top