Ashraf-ul-Hawashi - At-Tawba : 33
هُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّیْنِ كُلِّهٖ١ۙ وَ لَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ
هُوَ : وہ الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَرْسَلَ : بھیجا رَسُوْلَهٗ : اپنا رسول بِالْهُدٰي : ہدایت کے ساتھ وَدِيْنِ الْحَقِّ : اور دین حق لِيُظْهِرَهٗ : تاکہ اسے غلبہ دے عَلَي : پر الدِّيْنِ : دین كُلِّهٖ : تمام۔ ہر وَلَوْ : خواہ كَرِهَ : پسند نہ کریں الْمُشْرِكُوْنَ : مشرک (جمع)
وہی خدا ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت کی باتیں (معجزے اور شریعت کے احکام) اور سچا دین (اسلام) دے کر بھیجا اس لیے کہ اس کو (یعنی پیغمبر کو یاس اسلام کے دین کو) ہر دین پر غالب کرے گو مشرک برا مانیں2
2 اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کا دین اس لیے نہیں آیا کہ وہ دوسرے دین۔ یہودیت۔ عیسائیت، سرمایا داری ، کمیونزم، سوشلز ،۔ سے مغلوب ہو کر یا اس سے مصلحت کر کے دنیا میں زندہ رہے بلکہ دین اسلام کا اول و آخرت یہ ہے کہ وہ دوسرے ادیان اور نظام مہائے زندگی کو ختم کر کے ایک ہمہ گیر نظام زندگی کی حیثیت سے زندہ رہے۔ یہاں ظہور غلبہ سے مراد دلائل وبراہین کا غلبہ بھی ہوسکتا ہے اور سیاسی غلبہ بھی۔ پہلی قسم کا ظہور تو دائمی مگر دوسری قسم کا ظہور ایک مرتبہ تو ہم دور نبوت و خلافت میں دیکھ چکے ہیں اور دوسری بار اس وقت ہوگا جب عیسیٰ ( علیہ السلام) کا نزول اور حضرت امام مہد کا ظہور ہوگا۔ ( کبیر، ابن کثیر )
Top