Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 33
هُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّیْنِ كُلِّهٖ١ۙ وَ لَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ
هُوَ : وہ الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَرْسَلَ : بھیجا رَسُوْلَهٗ : اپنا رسول بِالْهُدٰي : ہدایت کے ساتھ وَدِيْنِ الْحَقِّ : اور دین حق لِيُظْهِرَهٗ : تاکہ اسے غلبہ دے عَلَي : پر الدِّيْنِ : دین كُلِّهٖ : تمام۔ ہر وَلَوْ : خواہ كَرِهَ : پسند نہ کریں الْمُشْرِكُوْنَ : مشرک (جمع)
اللہ وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اسے تمام دینوں پر غالب کر دے اگرچہ مشرکین کو ناگوار ہو۔
حضرت عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا کہ رات اور دن ختم ہونے سے پہلے ایسا ضرور ہوگا کہ لات اور عزیٰ کی پرستش کی جائے گی (یہ زمانہ جاہلیت میں دو بت تھے) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں تو یہ سمجھتی تھی کہ جب اللہ تعالیٰ نے آیت شریفہ (ھُوَ الَّذِیْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بالْھُدٰی وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْھِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ وَ لَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ ) نازل فرمائی تو یہ وعدہ پورا ہو کر رہے گا۔ (یعنی دین حق تمام دینوں پر غالب ہوگا) آپ نے فرمایا، کہ جب تک اللہ چاہے گا ایسا ہوگا (جو آیت شریفہ میں مذکور ہے) پھر اللہ تعالیٰ ایک پاکیزہ ہوا بھیج دے گا۔ جس کی وجہ سے ہر اس شخص کو موت آجائے گی جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان ہوگا۔ اس کے بعد صرف وہی لوگ باقی رہ جائیں گے جن کے دل میں کوئی خیر نہ ہوگی لہٰذا وہ اپنے باپ دادوں کے دین کی طرف لوٹ جائیں گے۔ (رواہ مسلم ص 394 ج 2) حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی دنیا میں دو بارہ تشریف آوری کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا۔ و یبطل الملل حتی یھلک اللہ فی زمانہ الملل کلھا غیر الاسلام یعنی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) تمام ملتوں کو باطل کردیں گے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ان کے زمانہ میں اسلام کے علاوہ ساری ملتوں کو ختم فرما دیں گے۔ (مسند احمد ص 437 ج 2) تیسری صورت اسلام کے غالب ہونے کی یہ ہے کہ مسلمان اقتدار کے اعتبار سے دوسری اقوام پر غالب ہوجاتا ہے اور یہ ہوچکا ہے کہ جب مسلمان جہاد کرتے تھے اللہ کے دین کو لے کر آگے بڑھتے تھے اور اللہ کی رضا پیش نظر تھی اس وقت بڑی بڑی حکومتیں پاش پاش ہوگئیں۔ قیصر و کسریٰ کے ملکوں پر مسلمانوں کا قبضہ ہوگیا۔ ان میں سے جو قیدی پکڑے گئے وہ غلام باندی بنائے گئے اور مشرکین اور اہل کتاب میں بہت سے لوگوں نے جزیہ دینا منظور کرلیا اور مسلمانوں کے ماتحت رہے۔ صدیوں یورپ اور ایشیا، افریقہ کے ممالک پر مسلمانوں کا قبضہ رہا۔ (اور اس وقت یہی تین براعظم دنیا میں معروف تھے) اور اب بھی مسلمانوں کی حکومتیں زمین کے بہت بڑے حصے پر قائم ہیں۔ اگر اب بھی جہاد فی سبیل اللہ کے لیے کھڑے ہوجائیں اور آپس میں اتفاق و اتحاد کرلیں کافروں سے بغض رکھیں۔ کافروں کی حکومتوں کو اپنا سہارا نہ بنائیں تو اب بھی وہی شان واپس آسکتی ہے جو پہلے تھی۔ اقتدار والے غلبہ کے اعتبار سے بھی اللہ تعالیٰ کا وعدہ پورا ہوچکا ہے اور آئندہ پھر اس کا وقوع ہوگا انشاء اللہ حضرت مقداد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ زمین پر مٹی سے بنا ہوا کوئی گھر یا بالوں سے تیار کیا ہوا کوئی خیمہ ایسا باقی نہ رہے گا جس میں اللہ تعالیٰ اسلام کا کلمہ داخل نہ فرما دے۔ عزت والے کی عزت کے ساتھ اور ذلت والے کی ذلت کے ساتھ۔ حدیث کی روایت کرنے کے بعد حضرت مقداد ؓ نے فرمایا کہ بس تو پھر سارا دین اللہ ہی کے لیے ہوگا۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص 16 از مسند احمد) جن کو اللہ تعالیٰ عزت دے گا۔ انہیں کلمہء اسلام کا قبول کرنے والا بنا دے گا اور جن کو اللہ ذلیل کرے گا وہ مقتول ہوگا یا مجبور ہو کر جزیہ کرے گا۔
Top