Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 33
وَ قَالُوْا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّاۤ اَیَّامًا مَّعْدُوْدَةً١ؕ قُلْ اَتَّخَذْتُمْ عِنْدَ اللّٰهِ عَهْدًا فَلَنْ یُّخْلِفَ اللّٰهُ عَهْدَهٗۤ اَمْ تَقُوْلُوْنَ عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا لَنْ تَمَسَّنَا : ہرگز نہ چھوئے گی النَّارُ : آگ اِلَّا : سوائے اَيَّامًا : دن مَعْدُوْدَةً : چند قُلْ اَتَّخَذْتُمْ : کہ دو کیا تم نے لیا عِنْدَ اللہِ : اللہ کے پاس عَهْدًا : کوئی وعدہ فَلَنْ يُخْلِفَ اللّٰہُ : کہ ہرگز نہ خلاف کرے گا اللہ عَهْدَهُ : اپنا وعدہ اَمْ : کیا تَقُوْلُوْنَ : تم کہتے ہو عَلَى اللہِ : اللہ پر مَا لَا تَعْلَمُوْنَ : جو تم نہیں جانتے
وہ اللہ وہی تو ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا کہ اسے وہ غالب کردے سارے بقیہ دینوں پر خواہ مشرکوں کو (کیسا ہی) ناگوار ہو،61 ۔
61 ۔ (آیت) ” لیظھرہ علی الدین کلہ “۔ یہ غلبہ دین بہ لحاظ قوت دلائل کے ہے کہ یہی نور اللہ کا اتمام ہے۔ اے بالحجۃ والبراھین (قرطبی) محققین نے کہا ہے کہ اسلام کا غلبہ سارے ادیان پر عقل و استدلال کی رو سے تو مطلق ہے اور کسی وقت وزمانہ کے ساتھ مخصوص نہیں، البتہ مادی غلبہ اہل اسلام کی صلاحیت واہلیت کے ساتھ مخصوص ومشروط ہے (آیت) ” المشرکون “۔ اشارہ خاص یہود ونصاری کی جانب ہے۔ اور مشرک انہیں ان کے شرک فی التوحید کے اعتبار سے کہا گیا ہے۔
Top