Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 71
وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ١ۘ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ یُطِیْعُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ١ؕ اُولٰٓئِكَ سَیَرْحَمُهُمُ اللّٰهُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
وَ : اور الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن مرد (جمع) وَالْمُؤْمِنٰتُ : اور مومن عورتیں (جمع) بَعْضُهُمْ : ان میں سے بعض اَوْلِيَآءُ : رفیق (جمع) بَعْضٍ : بعض يَاْمُرُوْنَ : وہ حکم دیتے ہیں بِالْمَعْرُوْفِ : بھلائی کا وَيَنْهَوْنَ : اور روکتے ہیں عَنِ : سے الْمُنْكَرِ : برائی وَيُقِيْمُوْنَ : اور وہ قائم کرتے ہیں الصَّلٰوةَ : نماز وَيُؤْتُوْنَ : اور ادا کرتے ہیں الزَّكٰوةَ : زکوۃ وَيُطِيْعُوْنَ : اور اطاعت کرتے ہیں اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ سَيَرْحَمُهُمُ : کہ ان پر رحم کرے گا اللّٰهُ : اللہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور ایمان والے اور ایمان والیاں ایک دوسرے کے (دینی) رفیق ہیں نیک باتوں کا (آپس میں) حکم دیتے ہیں اور بری باتوں سے روکتے رہتے ہیں اور نماز کی پابندی رکھتے ہیں، اور زکوٰۃ دیتے رہتے ہیں، اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ ان پر ضرور رحمت کرے گا،133 ۔ بیشک اللہ بڑا اختیار والا ہے، بڑا حکمت والا ہے،134 ۔
133 ۔ ابھی اوپر ذکر آچکا ہے کہ منافقین اور منافقات سب ایک گروہ ہیں۔ المنافقون والمنافقات بعضھم من بعض اب اس کے بالمقابل ارشاد ہورہا ہے کہ مومنین ومومنات بھی سب ایک گروہ ہیں ایک دوسرے کے دوست، رفیق، ہوا خواہ اور اس گروہ مومن کے صفات و خصوصیات ٹھیک اس کے برعکس بیان ہورہے ہیں جو ابھی گروہ منافق کے بیان ہوئے تھے (آیت) ” یطیعون اللہ ورسولہ “۔ رسول کی اطاعت آنحضور ﷺ کی وفات کے بعد حضور ﷺ کی شریعت کی اطاعت ہے۔ (آیت) ” سیرحمھم اللہ “۔ س یہاں وعدہ کی تاکید کے لئے ہے۔ السین مفیدۃ وجود الرحمۃ لا محالۃ فھی تاکد الموعد (کشاف) لامحالۃ فان السین موکدۃ للوقوع (بیضاوی) والسین علی ما قال الزمخشری وتبعہ غیر واحد لتاکید الوعد (روح) فقہاء نے لکھا ہے کہ آیت کی رو سے ایک مستقل گروہ کافروں اور منافقوں کا قرار پا گیا اور دوسرا مستقل طبقہ اہل ایمان کا۔ اس لئے جو سلوک و محبت باہمی مومنین کے لئے ثابت و لازم ہے وہ کفار ومنافقین سے نہ رکھنی چاہیے اور جو تشدد اور غلظت کفار کے مقابلہ میں مقتضائے دین ہے وہ مسلمان کے حق میں جائز نہیں، اور یہیں سے فقہاء نے یہ بھی نکالا ہے کہ کسی مومن کیلئے جائز نہیں کہ کسی دوسرے مسلمان کو قول یا عمل یا مجرد قصد سے بھی ضرر پہنچائے۔ یطیعون سے صوفیہ عارفین نے یہ نکتہ نکالا ہے کہ جب اطاعت ایمان کی علامت ہے تو عدم اطاعت یا معصیت سلب ایمان کی طرف لے جانے والی ہوگی، (آیت) ” بعضھم اولیآء بعض ‘۔ امام رازی (رح) نے لکھا ہے کہ منافقین ومنافقات کے ذکر میں یہی مضمون بعضھم من بعض سے ادا ہوا ہے اور مومنین ومومنات کے ذکر میں بجائے من بعض کے اولیاء بعض سے، تو اس کی وجہ سے یہ ہے کہ اہل کفر ونفاق ایک دوسرے کا اتباع محض تقلید جامد اور مناسبت طبعی کی راہ سے کرتے ہیں۔ بہ خلاف اس کے اہل ایمان میں جو اشتراک پایا جاتا ہے وہ استدلال عقلی وتوفیق الہی سے حاصل ہوتا ہے۔ 134 ۔ یعنی ہر جزاوصلہ پر قادر اور ہر ایک کو اس کے مناسب حال جزاوصلہ دینے والا۔ اے غالب علی کل شیء قادر علیہ وواضع کلا موضعہ (مدارک)
Top