Asrar-ut-Tanzil - Al-Anbiyaa : 28
یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْ وَ لَا یَشْفَعُوْنَ١ۙ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰى وَ هُمْ مِّنْ خَشْیَتِهٖ مُشْفِقُوْنَ
يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا : جو بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ : ان کے ہاتھوں میں (سامنے) وَ : اور مَا خَلْفَهُمْ : جو ان کے پیچھے وَ : اور لَا يَشْفَعُوْنَ : وہ سفارش نہیں کرتے اِلَّا : مگر لِمَنِ : جس کے لیے ارْتَضٰى : اس کی رضا ہو وَهُمْ : اور وہ مِّنْ خَشْيَتِهٖ : اس کے خوف سے مُشْفِقُوْنَ : ڈرتے رہتے ہیں
جو کچھ ان کے آگے ہوچکا ہے اور جو پیچھے ہوگا وہ سب سے واقف ہے اور وہ (اسکے پاس کسی کی) سفارش نہیں کرسکتے مگر اس شخص کی جس سے خدا خوش ہوا اور وہ اس کی ہیبت سے ڈرتے رہتے ہیں
(21:28) لا یشفعون۔ میں ضمیر فاعل عباد مکرمون کی طرف راجع ہے۔ ارتضی۔ وہ راضی ہوا۔ اس نے پسند کیا۔ ارتضاء (افتعال) سے ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب۔ ضمیر فاعل کا مرجع اللہ تعالیٰ ہے الا لمن ارتضی۔ مگر صرف اس کے لئے (سفارش کریں گے) جسے وہ (یعنی اللہ تعالیٰ ) پسند کرے گا۔ خشیتہ۔ مضاف مضاف الیہ۔ اس کی ہیبت۔ اس کا ڈر۔ اس کا خوف۔ مشفقون۔ اسم فاعل جمع مذکر اشفاق (افعال) مصدر۔ مشفق واحد ڈرنے والے اس کا مادہ شفق ہے اور شفق کا معنی ہے غروب آفتاب کے وقت روشنی کا تاریکی سے اختلاط اسی لئے جو محبت خوف کے ساتھ مخلوط ہو اس کو شفقت کہتے ہیں۔ اشفق (باب افعال) سے پہلے من مذکور ہو تو خوف کا معنی نمایاں ہوتا ہے جیسے وہم من الساعۃ مشفقون (21:49) اور وہ قیامت کا بھی خوف رکھتے ہیں۔ اور اگر اس کے بعد علی آئے تو محبت کے معنی کا زیادہ ظہور ہوتا ہے۔ مثلاً اشفق علی الصغیر۔ اس نے چھوٹے پر رحم کھایا۔
Top