Asrar-ut-Tanzil - Az-Zumar : 10
قُلْ یٰعِبَادِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوْا رَبَّكُمْ١ؕ لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوْا فِیْ هٰذِهِ الدُّنْیَا حَسَنَةٌ١ؕ وَ اَرْضُ اللّٰهِ وَاسِعَةٌ١ؕ اِنَّمَا یُوَفَّى الصّٰبِرُوْنَ اَجْرَهُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ
قُلْ : فرمادیں يٰعِبَادِ : اے میرے بندو الَّذِيْنَ : جو اٰمَنُوا : ایمان لائے اتَّقُوْا : تم ڈرو رَبَّكُمْ ۭ : اپنا رب لِلَّذِيْنَ : ان کے لیے جنہوں نے اَحْسَنُوْا : اچھے کام کیے فِيْ : میں هٰذِهِ الدُّنْيَا : اس دنیا حَسَنَةٌ ۭ : بھلائی وَاَرْضُ اللّٰهِ : اور اللہ کی زمین وَاسِعَةٌ ۭ : وسیع اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يُوَفَّى : پورا بدلہ دیا جائے گا الصّٰبِرُوْنَ : صبر کرنے والے اَجْرَهُمْ : ان کا اجر بِغَيْرِ حِسَابٍ : بےحساب
فرمادیجئے (میری طرف سے) کہ اے میرے بندو ! جو ایمان لائے ہو اپنے پروردگار سے ڈرو۔ جنہوں نے اس دنیا میں نیکی کی ان کے لئے بھلائی ہے اور اللہ کی زمین کشادہ ہے جو صبر کرنے والے ہیں بیشک ان کو بیشمار صلہ ملے گا
رکوع نمبر 2 ۔ آیات 10 تا 21: اسرار و معارف : آپ فرما دیجیے کہ اے اللہ کے ایماندار بندو اللہ سے ڈرو اللہ سے اپنا تعلق مضبوط رکھو دنیا کی کسی دوسری طاقت سے ڈر کر اس کی طرف مت جھکو کہ اللہ کی اطاعت اور اسی پر بھروسہ کرنے سے دنیا کی بھلائی بھی نصیب ہوتی ہے اگر کسی جگہ کوئی غیر اسلامی طاقت مسلط ہے اور تم مقابلہ نہیں کرپاتے تو اللہ کی زمین وسیع ہے وہ جگہ وقتی طور پر چھوڑ دو مگر اللہ کی اطاعت چھوڑ کر سمجھوتہ نہ کرو کہ یہ ہجرت میں صبر کرنا پڑے گا اس کا بدلہ بھی بےحساب ملے گا دنیا کی عظمت بھی اور قوت حاصل کرکے پھر سے وہ مقام بھی حاصل کرکے پھر سے وہ مقام بھی حاصل کرلو گے اور آخرت کے انعامات بھی۔ اور یہ بھی فرما دیجیے کہ مجھے تو خالص اور بغیر کسی لگی لپٹی کے اللہ واحد کی عبادت کا حکم ملا ہے۔ مفادات کی خاطر اس میں سمجھوتے کرنے کی گنجائش نہیں اور یہ بھی بتا دیجیے کہ میری شان تو یہ ہے کہ سب سے پہلے اور سب سے زیادہ ماننے والا ، اعتبار و یقین رکھنے والا میں کود ہوں بلکہ یہ بتا دیجیے کہ اگر اس میں بھی خطا کروں حالانکہ ایسا ممکن ہیں تو پھر مجھے بھی آخرت کے عذاب کا اندیشہ ہوگا چہ جائیکہ تم لوگ دین کے بارے میں سمجھوتہ کرتے پھرو۔ آپ اعلان فرما دیجیے کہ خالص اور صرف اللہ ہی کی عبادت کرتا ہوں اور تمام امیدیں اسی سے رکھتا ہوں تم جس کی چاہو بندگی اور اطاعت کرتے رہو لیکن یہ جان لو کہ اگر وقتی طور پر دنیا کا کوئی معمولی فائدہ حاصل بھی کرلیا تو کیا کہ اصل نقصان تو اپنی جان اور خاندان تک کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کرنے کا ہے جو تمہارے کفر کا نتیجہ ہوگا اور یہی حقیقی نقصان ہے۔ کافروں کو جہنم میں آگ ہی کا اوڑھنا ہوگا اور آگ ہی کا بچھونا بھی ۔ اسی بات سے اللہ اپنے بندوں کو خبردار فرمانا چاہتا ہے اور فرماتا ہے اے میرے بندو میرے ساتھ رشتہ محبت استوار کرو۔ جو لوگ شیطانی پھندوں سے بچ جائیں اور اس کی اطاعت نہ کریں تو ایسے لوگ مبارکباد کے مستحق ہیں اے میرے حبیب (ﷺ) میرے بندوں کو بشارت دیجیے ایسے لوگ جو انسانی علوم اور مذاہب دنیا کو سن تو لیتے ہیں جانتے ہیں مگر ان کے بودے پن کے باعث انہیں قبول نہیں کرتے بلکہ حق اور حسین بات کو کہ حق ہمیشہ احسن ہوتا ہے قبول کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لیے اللہ کریم ترقی درجات کے راستے کھول دیتے ہیں اور یہ لوگ ہی صاحب خرد یا عقلمند کہلانے کا حق رکھتے ہیں۔ بھلا جس نے کفر کیا اور اس کیلئے عذاب کا حکم جاری ہوگیا آپ اس کو کس طرح چھڑا سکتے ہیں آپ فکر میں کیوں مبتلا ہوئے جبکہ انہوں نے اپنے لیے خود یہی جگہ پسند کرلی ہے۔ ہاں آپ کی توجہ کی برکات تو انہیں نصیب ہیں جنہیں اللہ سے رشتہ محبت نصیب ہو ان کیلئے رہائش کی بہت ہی خوبصورت جگہیں ہیں کئی کئی منزلہ عمارتیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور یہ اللہ کا ان سے وعدہ ہے اللہ اپنے وعدوں کے خلاف نہیں کرتا بھلا آخرت میں یہ نعمتیں بخشنا اس کے لیے کون سی بڑی بات ہے جبکہ دنیا میں بھی اس نے کس قدر نعمتیں عطا کی ہیں پانی کو اٹھا کر بلندیوں سے برسایا پھر زمین پر اس کے خزانے بنا دئیے کہیں برف کی صورت تو کہیں زیر زمین نہروں اور چشموں کی صورت پھر بیشمار اقسام کے باغات اور ان میں پھل سجا دئیے جو کبھی پھول بنتے ہیں پھر پھل پھر پک کر تیار ہوجاتے ہیں اگر عقل سلامت ہو تو یہ سب عظمت الہی کے گواہ ہیں اور اس نظام میں اس کی قدرت کے کمالات کے بےپناہ دلائل موجود ہیں۔
Top