Tafseer-Ibne-Abbas - Az-Zumar : 10
قُلْ یٰعِبَادِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوْا رَبَّكُمْ١ؕ لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوْا فِیْ هٰذِهِ الدُّنْیَا حَسَنَةٌ١ؕ وَ اَرْضُ اللّٰهِ وَاسِعَةٌ١ؕ اِنَّمَا یُوَفَّى الصّٰبِرُوْنَ اَجْرَهُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ
قُلْ : فرمادیں يٰعِبَادِ : اے میرے بندو الَّذِيْنَ : جو اٰمَنُوا : ایمان لائے اتَّقُوْا : تم ڈرو رَبَّكُمْ ۭ : اپنا رب لِلَّذِيْنَ : ان کے لیے جنہوں نے اَحْسَنُوْا : اچھے کام کیے فِيْ : میں هٰذِهِ الدُّنْيَا : اس دنیا حَسَنَةٌ ۭ : بھلائی وَاَرْضُ اللّٰهِ : اور اللہ کی زمین وَاسِعَةٌ ۭ : وسیع اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يُوَفَّى : پورا بدلہ دیا جائے گا الصّٰبِرُوْنَ : صبر کرنے والے اَجْرَهُمْ : ان کا اجر بِغَيْرِ حِسَابٍ : بےحساب
کہہ دو کہ اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو اپنے پروردگار سے ڈرو جنہوں نے اس دنیا میں نیکی کی ان کے لئے بھلائی ہے اور خدا کی زمین کشادہ ہے جو صبر کرنے والے ہیں ان کو بیشمار ثواب ملے گا
آپ ان سے یہ بھی فرمایئے کہ کیا توحید خداوندی اور اس کے اوامرو نواہی کو جاننے والے یعنی حضرت ابوبکر صدیق اور ان کے ساتھی اور ابوجہل اور اس کے ساتھی ثواب و اطاعت اور درجہ میں کہیں برابر ہوسکتے ہیں۔ باقی قرآن کریم کی ان مثالوں سے وہ ہی لوگ نصیحت پکڑتے ہیں جو کہ عقل والے ہیں۔ نبی اکرم آپ خلفائے راشدین اور دیگر صحابہ کرام سے فرما دیجیے چھوٹے بڑے تمام کاموں میں اپنے پروردگار کی پیروی کرتے رہو جو اس دنیا میں توحید پر قائم ہیں قیامت کے دن ان کو بدلے میں جنت ملے گی۔ اور سرزمین مدینہ منورہ دشمن وغیرہ سے محفوظ ہے اور یہ واقعہ ہجرت سے پہلے کا ہے اور تکالیف پر ثابت قدم رہنے والوں کو ان کا صلہ بےحساب ملے گا۔
Top