Tafseer-e-Majidi - Adh-Dhaariyat : 114
لَا خَیْرَ فِیْ كَثِیْرٍ مِّنْ نَّجْوٰىهُمْ اِلَّا مَنْ اَمَرَ بِصَدَقَةٍ اَوْ مَعْرُوْفٍ اَوْ اِصْلَاحٍۭ بَیْنَ النَّاسِ١ؕ وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ فَسَوْفَ نُؤْتِیْهِ اَجْرًا عَظِیْمًا
لَا خَيْرَ : نہیں کوئی بھلائی فِيْ : میں كَثِيْرٍ : اکثر مِّنْ : سے نَّجْوٰىھُمْ : ان کے مشورے اِلَّا : مگر مَنْ اَمَرَ : حکم دے بِصَدَقَةٍ : خیرات کا اَوْ : یا مَعْرُوْفٍ : اچھی بات کا اَوْ اِصْلَاحٍ : یا اصلاح کرانا بَيْنَ النَّاسِ : لوگوں کے درمیان وَمَنْ : اور جو يَّفْعَلْ : کرے ذٰلِكَ : یہ ابْتِغَآءَ : حاصل کرنا مَرْضَاتِ اللّٰهِ : اللہ کی رضا فَسَوْفَ : سو عنقریب نُؤْتِيْهِ : ہم اسے دیں گے اَجْرًا : ثواب عَظِيْمًا : بڑا
سرگوشیاں بہت سی ایسی ہیں جن میں کوئی بھلائی نہیں ہاں البتہ بھلائی یہ ہے کہ کوئی صدقہ کی ترغیب دے یا کسی اور نیک کام کی یا لوگوں کے درمیان اصلاح کی،310 ۔ اور جو کوئی اللہ کی رضا حاصل کرنے کو ایسا کرے گا،311 ۔ سو ہم اس کو عنقریب اجر عظیم دیں گے ،
310 ۔ (اور ان اغراض کے لئے خفیہ گفتگو اور سرگوشی کی ضرورت پڑجائے تو اس میں البتہ کوئی ہرج نہیں۔ ، بلکہ ایسے موقع پر خیروبرکت ہوگی) (آیت) ” نجوھم “۔ میں ضمیر ھم مطلق انسان کی جانب ہے۔ ای نجوی الناس جمیعا (ابن جریر) یعنی کلام الناس (ابن کثیر) المراد لاخیر فی مایتناجی فیہ۔ 311 ۔ (نہ کہ اپنے ذاتی دنیوی اغراض کے لئے) اخلاص نیت اور حصول رضاء الہی کی شرط ہر اہم موقع کے لئے یہاں بھی لگی ہوئی ہے۔
Top