Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - An-Nisaa : 92
وَ مَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ اَنْ یَّقْتُلَ مُؤْمِنًا اِلَّا خَطَئًا١ۚ وَ مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَئًا فَتَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَّ دِیَةٌ مُّسَلَّمَةٌ اِلٰۤى اَهْلِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ یَّصَّدَّقُوْا١ؕ فَاِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ عَدُوٍّ لَّكُمْ وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَتَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ١ؕ وَ اِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍۭ بَیْنَكُمْ وَ بَیْنَهُمْ مِّیْثَاقٌ فَدِیَةٌ مُّسَلَّمَةٌ اِلٰۤى اَهْلِهٖ وَ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ١ۚ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ شَهْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ١٘ تَوْبَةً مِّنَ اللّٰهِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا
وَمَا
: اور نہیں
كَانَ
: ہے
لِمُؤْمِنٍ
: کسی مسلمان کے لیے
اَنْ يَّقْتُلَ
: کہ وہ قتل کرے
مُؤْمِنًا
: کسی مسلمان
اِلَّا خَطَئًا
: مگر غلطی سے
وَمَنْ
: اور جو
قَتَلَ
: قتل کرے
مُؤْمِنًا
: کسی مسلمان
خَطَئًا
: غلطی سے
فَتَحْرِيْرُ
: تو آزاد کرے
رَقَبَةٍ
: ایک گردن (غلام)
مُّؤْمِنَةٍ
: مسلمان
وَّدِيَةٌ
: اور خون بہا
مُّسَلَّمَةٌ
: حوالہ کرنا
اِلٰٓى اَھْلِهٖٓ
: اس کے وارثوں کو
اِلَّآ
: مگر
اَنْ
: یہ کہ
يَّصَّدَّقُوْا
: وہ معاف کردیں
فَاِنْ
: پھر اگر
كَانَ
: ہو
مِنْ
: سے
قَوْمٍ عَدُوٍّ
: دشمن قوم
لَّكُمْ
: تمہاری
وَھُوَ
: اور وہ
مُؤْمِنٌ
: مسلمان
فَتَحْرِيْرُ
: تو آزاد کردے
رَقَبَةٍ
: ایک گردن (غلام)
مُّؤْمِنَةٍ
: مسلمان
وَاِنْ
: اور اگر
كَانَ
: ہو
مِنْ قَوْمٍ
: ایسی قوم سے
بَيْنَكُمْ
: تمہارے درمیان
وَبَيْنَھُمْ
: اور ان کے درمیان
مِّيْثَاقٌ
: عہد (معاہدہ
فَدِيَةٌ
: تو خون بہا
مُّسَلَّمَةٌ
: حوالہ کرنا
اِلٰٓى اَھْلِهٖ
: اس کے وارثوں کو
وَتَحْرِيْرُ
: اور آزاد کرنا
رَقَبَةٍ
: ایک گردن (غلام)
مُّؤْمِنَةٍ
: مسلمان
فَمَنْ
: سو جو
لَّمْ يَجِدْ
: نہ پائے
فَصِيَامُ
: تو روزے رکھے
شَهْرَيْنِ
: دو ماہ
مُتَتَابِعَيْنِ
: لگاتار
تَوْبَةً
: توبہ
مِّنَ اللّٰهِ
: اللہ سے
وَكَانَ
: اور ہے
اللّٰهُ
: اللہ
عَلِيْمًا
: جاننے والا
حَكِيْمًا
: حکمت والا
اور کسی مومن کے شایاں نہیں کہ وہ کسی مومن کو قتل کرے سوائے اس کے کہ غلطی سے (ایسا ہو) اور جو کسی مومن کو غلطی سے قتل کرے تو ایک مسلمان گردن (لونڈی یا غلام) کو آزاد کرے اور خوں بہا اس کے خاندان والوں کو ادا کرے سوائے اس کے کہ وہ معاف کردیں پھر اگر وہ (مقتول) تمہارے دشمنوں کی جماعت میں سے ہو اور وہ مسلمان ہو تو ایک مسلمان گردن (لونڈی یا غلام) کو آزاد کرے اور اگر اس قوم سے ہو جس کے اور تمہارے درمیان صلح کا عہد ہے تو اس کے (مقتول کے) خاندان والوں کو خون بہا ادا کرے اور ایک مسلمان گردن (لونڈی یا غلام) کو آزاد کرے پس جس کو یہ میسر نہ ہو تو وہ دو مہینے متواتر روزے رکھے ، یہ اللہ کی طرف سے توبہ کے طور پر ہے اور اللہ بڑے علم والے حکمت والے ہیں
رکوع نمبر 13 آیات 92 تا 96: وما کان لمومن۔۔۔ غفورا رحیما۔ اب رہی آپس کی لڑائی تو غلطی ہوجانا خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا ورنہ مومن کو زیب ہی نہی دیتا کہ وہ مومن کو قتل کرے۔ ذاتی انا کے مسئلہ پر یا دنیاوی وراثت کے لالچ میں یا حکومت و اقتدار چیننے کے لیے یا ایک دوسرے سے ملک یا علاقہ ہتھیانے کے لیے یعنی فرد سے لے کر حکومت تک مومن کا قتل مومن کو زیب نہیں دیتا اور مسلمان مسلمان سے نہ لڑ سکتا ہے نہ لڑایا جاسکتا ہے ہاں ذاتی طور پر غلطی سے کسی مسلمان نے دوسرے مسلمان کو قتل کردیا تو اس کے ذمے دو کام ہیں۔ ایک تو کسی مسلمان غلام یا لونڈی کو آزاد کرے کہ یہاں رقبۃ مومنہ ہے۔ یعنی ایماندار کی گردن آزاد کرے۔ مرد ہو یا عورت دوسرے مقرر شدہ خون بہا اس کے ورثا کو دے۔ ہاں اگر وہ معاف کردیں تو اور بات ہے اس دور میں سو اونٹ یا ایک ہزار درہم شرعی خون بہا مقرر تھا۔ پھر فقہا نے قتل عمد و قتل خطا کی اقسام پر بحث فرمائی ہے اور اس اعتبار سے خون بہا بھی بیان فرمائے گئے ہیں جو فقہی بحثوں میں یا بعض دیگر تفاسیر میں بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ یہاں زیادہ بحث کرنا مطلوب نہیں بلکہ عام فہم معنوں میں عرض کرنا مقصود ہے۔ ہاں معاف کرنے میں بھی اگر ورثا میں سے مختلف لوگ اپنا حصہ معاف کرتے ہیں تو اس قدر معاف ہوجائے گا ورنہ سب دینا ہوگا۔ یا سب معاف کردیں تو سب معاف ہوجائے گا۔ اب دوسری صورت یہ ہے کہ مقتول ایسے قبیلے کا آدمی تھا جس کے ساتھ مسلمانوں کا معاہدہ امن ہے تو بھی اس کے ورثا کو خون بہا بھی دینا ہوگا اور ایک مومن غلام یا لونڈی آزاد بھی کرنا ہوگی۔ کہ آپ ﷺ نے مومن یا ذمی یعنی ایسے لوگ جو مسلمانوں کے زیر سایہ بستے ہوں ، کا خون بہا برابر دلوایا ہے۔ اب اگر کوئی یہ بھی نہ کرسکے تو پھر کیا کرے ، دو ماہ مسلسل روزے رکھے ، اللہ کریم سے توبہ کرنے کے لیے اپنے دل سے گناہ کی آلودگی دور کرنے کے لیے برائی کی ظلمت کو مٹانے کے لیے مسلسل دو ماہ روزے رکھے۔ اور ہاں یہ تسلسل چونکہ کتاب اللہ نے مقرر فرما دیا اس لیے ضروری ہے۔ اگر بیمار ہوگیا یا سفر وغیرہ کی وجہ سے ناغہ کردیا تو پر شروع سے گنے گا اور دو ماہ پورے کرے گا۔ ہاں عورت ہو تو جو روزے اس کی ماہواری کی وجہ سے قضا ہوگئے ان سے تسلسل نہیں ٹوٹے گا اور ساتھ ہی یہ بھی عرض کردوں کہ فقہا نے حدیث پاک سے استدلال کرکے اور باقاعدہ بحث و تمحیص کے بعد عورت کا خون بہا نصف بیان فرمایا ہے۔ آجکل اس مسئلہ پر بڑا زور لگایا جا رہا ہے اور جدت پسند یا ترقی پسند علماء اس کے خلاف بولنا اور لکھنا بڑی دانشوری گردانتے ہیں میرے ناقص خیال میں ہمیں یہ اعتراض کرنے کا حق نہیں رہتا جب بات رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہوجائے کہ مطالب و معانی اور احکام قرآن کا نفاذ آپ ﷺ ہی کا منصب ہے ، اس کے بعد تو اعتراض ایسے ہی ہے جیسے کہا جائے کہ عورت کو عورت کیوں پیدا کیا گیا۔ اب اگر کوئی روزے رکھنے کی ہمت بھی نہیں پاتا تو خلوص سے توبہ کرے اور امید رکھے کہ جیسے صحت نصیب ہوگی۔ روزے رکھنا شروع کردوں گا پھر جیسے اس قابل ہو شروع کردے کہ اللہ کریم تو اندر کے بھید جاننے والے حقائق کو جاننے والے اور بڑی حکمت والے ہیں کہ ہر شے کی تخلیق سے اور ہر سکھ کی ہر ادا سے حکمت کی روشنی چھن چھن کر برستی ہے۔ اب تیسری صورت کہ کسی نے مومن کو عمدا ارادۃ قتل کردیا جیسا کہ پہلے عرض کیا ہے کہ انا کی تسکین کے لیے یا لالچ میں آ کر یا اقتدار کی جنگ میں جو مسلمانوں کو قتل کرتا ہے تو اس کی سزا دوزخ ہے اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دوزخ جہاں سے کبھی نکل نہیں پائے گا نہ صرف یہ بلکہ اس پر اللہ کا غضب ہوگا اور لعنت ہوگی اللہ کی طرف سے اور ایسے لوگوں کے لیے بہت بڑا عذاب تیار کیا گیا ہے۔ ہاں سوائے اس کے کہ وہ توبہ کرے اللہ کی بارگاہ سے معافی کا خواستگار ہو شرعی حیلے اختیار کرے مگر یہ موجودہ حکمران چند روزہ حکومت کے لالچ میں لاکھوں مسلمانوں بلکہ بیگناہ اور ناواقف مسلمانوں کو جن کو یہ تک پتہ نہیں ہوتا کہ ہمیں کیوں مارا جا رہا ہے کیوں قل کیا جا رہا ہے۔ بس جرم بیگناہی کی سزا میں خدا جانے انہوں نے آخرت کے اس انتہائی مشکل وقت کے لیے کیا جواب تیار کر رکھا ہے اور یہ حکومتیں اور یہ حکمران کیا جواب دیں گے اللہ ہی جانے۔ اب یہ مومن کے قتل عمد پہ دوزخ میں ہمیشہ رہنا تو ایمان کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا کہ مومن اگر جہنم میں چلا بھی گیا تو ہمیشہ تو نہ رہے گا۔ اس پر مفسرین کرام نے بڑی مزیدار اور لمبی بحثیں کی ہیں مگر میری ناقص سمجھ میں جو بات آتی ہے وہ یہ ہے کہ اگر تو توبہ نصیب ہوگئی تو اس نے اللہ کا حق بھی ضائع کیا تھا بندے کا بھی ممکن ہے اللہ کریم اپنا معاف کردے اور بندے کا اس کے سپرد کردے کہ بھئی جاؤ کرلو بات۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ اسے انعام و اکرام اور عطایا سے نواز کر اسے معافی دلا دے یا کوئی بھی نجات کی صورت پیدا فرمائے یا اگر عذاب بھی ہوا تو ایمان کے ساتھ ہمیشہ کا دوزخ میں رہنا تو نہیں ہوسکتا۔ پھر یہی خطرہ ہے کہ ایسا آدمی دنیا میں ہی ایمان ضائع کرکے مرے گا اور ارادۃ کسی مسلمان کو قتل کرنا اتنا بڑا گناہ ہے کہ ہی کفر کے قریب لے جاتا ہے اگر توبہ نصیب نہ ہو تو ایمان پر مرنے کی امید نہیں رہتی۔ اب آخری صورت یہ ہے کہ جب تم اللہ کی راہ میں نکلتے ہو یا جہاد کے لیے جاتے ہو تو تحقیق کرلیا کرو اسلام نے دو چیزوں پہ بہت توجہ دی ہے۔ ایک تنظیم کہ ہر چھوٹے بڑے کام ، سفر ، جہاد میں ایک امیر ہوگا باقی سب اس کی اطاعت کریں گے۔ دوسرے تحقیق کہ محض اندازے سے کوئی کام نہ کیا جائے بلکہ ہر کام کے لیے تحقیق کی جائے اور اس کی اصلیت تلاش کی جائے یا لشکر کے سامنے کوئی اظہار اسلام کرتا ہے تو یہ نہ کہا جائے کہ تو مومن نہیں محض دعوے ایمان سے جان بچانا چاہتا ہے۔ ایسے چند واقعات ہوئے۔ ان آیات کے شان نزول میں بیان کیے جاتے ہیں۔ بلکہ ایسا بھی نہ ہونا چاہیے کہ مال غنیمت یا کسی دنیاوی فائدے کیلئے اس کا مسلمان ہونا قبول نہ کیا جائے کہ تمہارے لیے اللہ کریم نے بیشمار غنیمت کا مال بھی رکھا ہوا ہے۔ بڑی بڑی سلطنتوں کے خزانے اس شہر کی گلیوں میں تقسیم کیے جائیں گے گھبرانے کی کوئی بات نہیں کسی طرح کے طمع میں آنے کی ضرورت نہیں۔ محض اللہ کی خوشنودی کی خاطر لڑنا ہے تو جو اسلام کا اظہار کرے اسے قبول کرلو۔ دیکھو تم خود بھی تو پہلے ایسے ہی تھے یہ تو اللہ کا احسان عظیم ہے کہ نبی محترم ﷺ کو مبعوث فرما کر تمہاری تقدیر بدل ڈالی۔ ورنہ تم کیا تھے تم بھی یہی کچھ تھے سو ضرور تحقیق کرلیا کرو نہ ہر ایک کا دعوائے اسلام رد کیا جائے گا اور نہ سب کا قبول ہوگا بلکہ تحقیق ضروری ہے یہیں سے علما نے اصول لیا ہے کہ اہل قبلہ کی تکفیر جائز نہیں خواہ کتنا گناہگار کیوں نہ ہو۔ لیکن اہل قبلہ اسے کہا جائے گا جو کلمہ اسلام کے ساتھ ان سب ضروری عقائد کو بھی مانے گا جن کے ماننے کا تعلق انسان کے عقیدہ اسلام سے ہے۔ اگر کلمہ پڑھنے کے ساتھ کسی بت کو بھی سجدہ کرتا ہے کافرانہ شعار یعنی زنار وغیرہ یا کڑا پہنتا ہے یا کسی ضروری عقیدے کا مثلاً برزخ کا قیامت کا فرشتوں کا یا جنت و دوزخ کا انکار کرتا ہے تو اہل قبلہ شمار نہ ہوگا۔ سو فرمایا تحقیق ضرور کیا کرو اور جو بھی تم کرتے ہو اللہ کو سب خبر ہے۔ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ بعض مسلمان بغیر کسی عذر کے جہاد میں شک نہیں ہوتے مگر یاد رکھو گھر بیٹھ رہنے والے جان اور مال خرچ کرنے والوں کے برابر تو نہیں ہوسکتے۔ یہاں تصوف کا مسئلہ بھی حل ہوگیا کہ بعض لوگ محنت کرکے خرچ کرکے دوسروں تک اللہ کا نام پہنچانے میں لگے رہتے ہیں اور بعض گھر میں بھی انتظار ہی کرتے ہیں کہ کوئی لے جائے تو جائے تو ذکر کے لیے چلیں گے۔ فرمایا بیٹھ رہنے والے اور جان ، مال ، وقت قربان کرنے والے کیا ایک سے ہوتے ہیں۔ کبھی نہیں بلکہ ہمیشہ مجاہدین کے درجات بلند ہوتے ہیں ، ان کی نسبت جو محنت نہیں کرپاتے۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ مہربانی ، کرم اور عطا کا وعدہ سب سے ہے۔ ملے گا سب کو یہاں یہ بات جان لی جائے کہ اگر کچھ لوگ جہاد کر رہے ہوں اور مزید کی ضرورت نہ ہو تو جہاد فرض کفایہ ہوگا۔ یعنی ان کرنے والوں کی طرف سے سب کا فرض ادا ہوگیا اور عموماً اجتماعی امور ایسے ہی ہوتے ہیں جیسے جنازہ۔ دینی تعلیم کا کام۔ تبلیغ کا کام بستی میں سے کچھ احباب نے کردیا۔ سب کی طرف سے ہوگیا لیکن فضیلت بہرحال کام کرنے والوں کے نصیب میں آئے گی کہ اللہ کی راہ میں کام کرنے والے بیٹھ رہنے والوں سے درجات میں بہت ہی زیادہ آگے نکل جائیں گے۔ اگرچہ سب مومنین کو رحمت و بخشش ، جو دوعطا اور اللہ کے انعام ، اللہ کی شان کے مطابق نصیب ہوں گے مگر کام کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں پہ بہت زیادہ فضیلت ہوگی اور یہ تب تک جب جہاد فرض کفایہ ہو اگر ان سے بات بڑھ جائے تو جو قریب ہیں ان پر فرض عین ہوجائے گا اگر ان سے بھی بڑھ جائے تو پھر دوسرے قریبی پر اس طرح یہ پوری مسلم دنیا پہ بھی بیک وقت فرض عین ہوسکتا ہے کہ اس کے احکام ضرورت کے مطابق تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ رہیں انسانی کمزوریاں تو انسان کو کام خلوص سے کرنا ضروری ہے۔ پھر اللہ کی رحمت ، اس کی بخشش اور اس کی عطا میں انسانی لغزشوں کو ڈھانپ لیتی ہیں مگر کام حضور قلب سے ، خلوص سے کیا جانا ضروری ہے اس کے بعد اللہ ہی بہت بڑا مہربان اور بخشنے والا ہے۔
Top