Tafseer-e-Jalalain - An-Najm : 2
مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَ مَا غَوٰىۚ
مَا ضَلَّ : نہیں بھٹکا صَاحِبُكُمْ : ساتھی تمہارا وَمَا غَوٰى : اور نہ وہ بہکا
کہ تمہارے رفیق (محمد ﷺ نہ راستہ بھولے ہیں نہ بھٹکے ہیں
ماضل صاحبکم یہ جواب قسم ہے، صاحبکم تمہارا ساتھی، اس کلمہ سے آپ ﷺ کی صداقت کو واضح اور ثابت کرنا مقصود ہے کہ نبوت سے پہلے چالیس سال اس نے تمہارے ساتھ اور تمہارے درمیان گذارے ہیں، ان کے شب و روز کے تمام معمولات تمہارے سامنے ہیں، اس کا اخلاق و کردار تمہارا جانا پہچانا ہے، راست بازی اور امانتداری کے سوا تم نے اس کے کردار میں کبھی کچھ اور دیکھا ؟ اب چالیس سال بعد جو وہ نبوت کا دعویٰ کر رہا ہے تو ذرا سوچو کہ وہ کس طرح جھوٹ ہوسکتا ہے چناچہ واقعہ یہ ہے کہ وہ نہ گمراہ ہوا ہے اور نہ بہکا ہے، اللہ تعالیٰ نے دانستہ اور نادانستہ دونوں قسم کی گمراہیوں سے اپنے پیغمبر کی تنزیہ فرمائی ہے۔ سوال :۔ اللہ تعالیٰ کا قول ماضل صاحبکم اللہ تعالیٰ کے قول ووجدک ضالا فھدی سے بظاہر متعارض ہے۔ جواب :۔ ضال اسم فاعل کا صیغہ ہے اس کے لئے صلاحیت فعل شرط ہے وقوع فعل ضروری نہیں اب اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ کو باعتبار عنصر خاکی وطبع انسانی قابل و صالح بہکنے کے پایا، لہٰذا آپ کو ضال با اعتبار صلاحیت قبول فعل کہا گیا ہے اور ماضل بااعتبار عدم وقوع کے فرمایا، اب کوئی تعارض نہیں۔ (خلاصۃ التفاسیر)
Top