Asrar-ut-Tanzil - Ar-Rahmaan : 26
كُلُّ مَنْ عَلَیْهَا فَانٍۚۖ
كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا : سب کے سب جو اس پر ہیں فَانٍ : فنا ہونے والے ہیں
جو (مخلوق) زمین پر ہے سب کو فنا ہونا ہے
آیات 26 تا 45۔ اسرار ومعارف۔ ارض وسماء میں جو کچھ بھی ہے اپنی ذات میں فانی ہے اور روز قیامت فنا ہوگا ہاں بقا اور ہمیشہ کا رہنا صرف ذات باری کے لیے ہے جو بہت عظمت کا مالک ہے کہ اپنی بقا میں اور اپنی ذات وصفات میں کسی کا محتاج نہیں اور صاحب اکرام ہے کہ ساری مخلوق پہ اس کا کرم و احسان عام ہے جو ساری ہی اس کی محتاج ہے اور اس کے سہارے قائم ہے تو بھلا اس کے احسانات کیسے بھلاپاؤ گے سب کی سب مخلوق زمینوں میں ہے یا آسمانوں میں ہرگھڑی اس کے دروزاے پر دست سوال دراز کیے کھڑی ہے۔ اور سب اس ذات سے ہر شے مانگ رہے ہیں اور ہر روز ہر آن اس کی عظمت کا اظہار کئی کئی شانوں سے ہورہا ہے اور اس کی عطا بٹ رہی ہیں بھلا اس کی ان مہربانیوں کو کیسے بھول جاؤ گے۔ اور پھر اے جن وانس ! کہ تم مکلف مخلوق ہوج نہیں حساب دینا ہے تو عنقریب یہ سارانظام ختم ہوجائے گا تمہارا مانگنا اور ہماری عطا سے دار دنیا کا قیام اور یہ سب کچھ تمام ہوگاپھرہم ہوں گے اور تم ہوگے کہ تمہارے کردار اور اعمال کو پرکھاجائے گا تو جب تمہیں اس جواب دہی کے لیے بھی یقینا حاضر ہونا ہے تو اس کی عظموں کو کیونکر جھٹلاؤ گے اگر تمہیں یہ خیال ہو کہ تم اس کے بنائے ہوئے نظام سے نکل جاؤ گے یابھاگ کر آسمان و زمین کی حدود سے نکل جاؤ گے توکردیکھو کہ اگر نکل بھی جاؤ تو اس کی قدرت اور اس کے قبضے سے باہر تو نہ جاؤ گے مگر تم اس حد سے بھی نہیں نکل سکتے کہ اسے عبور کرنے کو بھی وہ قوت چاہیے جو اللہ عطا کرتا ہے کہ فرشتے آتے جاتے ہیں ، آپ معراج پر تشریف لے گئے نیک ارواح کو اٹھایاجاتا ہے تو یہ سب اس کے کام ہیں کوئی از خود یانافرمانی کرکے یہ کام نہیں کرسکتا ، تو پھر اس کی کن کن نعمتوں کا انکار کیے جاؤ گے کفر اور نافرمانی کی سزا میں تو کہیں شعلے ہی شعلے اور کہیں دھواں ہی دھواں کہ بدن جلتے بھی ہوں اور دم گھٹتے کا عذاب بھی مسلط کیے جائیں گے تو بھلا اس کے انعامات کو کیوں جھٹلاتے رہو گے ایک روز آسمان پھٹ جائے گا اور سرخ رنگ کا ہوجائے گا۔ جب ایسا وقت آنے والا ہے تو تم اپنے رب کی کتنی نعمتوں کی ناشکری کرو گے کہ اس روز وہ جن وانس سے یہ پوچھنے کا محتاج نہیں کہ اس نے کون کون سا گناہ کیا وہ جانتا ہے اور نامہ اعمال بھی ساتھ ہوگا ہاں پرستش ہوگی کہ ایسا کیوں کیا اللہ کریم اس سوال سے پناہ میں رکھے اور اپنی عفو و درگزر سے نوازے۔ (آمین) بھلا تم کتنی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے جن کو مجرم ٹھہرایاجائے گا ان کے چہرے مسخ ہو کر ایسے کردیے جائیں گے کہ دوزخ میں ڈالنے والے فرشتے ہر ایک کو دیکھ کر پتہ کرلیں گے کہ اسے دوزخ کے اندر کہاں پھینکنا ہے اور وہ کسی کو بالوں سے گھسیٹے ہوئے اور کسی کو ٹانگوں سے کھینچتے ہوئے جہنم میں پھینک دیں گے تو تم اللہ کی نعمتوں میں سے کس کس کا انکار کرتے رہو گے کہاجائے گا کہ یہی وہ دوزخ ہے اے گناہ گار تم جسکے وجود کو ماننے سے انکار کرتے تھے اور دوزخی اس میں کبھی اس کی بھڑکتی آگ میں کبھی کھولتے پانیوں میں دھکے کھاتے پھر رہے ہوں گے ۔ اے گروہ جن وانس اپنے پروردگار کے کن کن احسانوں کو فراموش کرو گے۔
Top