Tafheem-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 26
كُلُّ مَنْ عَلَیْهَا فَانٍۚۖ
كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا : سب کے سب جو اس پر ہیں فَانٍ : فنا ہونے والے ہیں
25 ہر چیز جو اس زمین پر ہے فنا ہو جانے والی ہے
سورة الرَّحْمٰن 25 یہاں سے آیت 30 تک جن و انس کو دو حقیقتوں سے آگاہ کیا گیا ہے ایک یہ کہ نہ تم خود لافانی ہو اور نہ وہ سر و سامان لازوال ہے جس سے تم اس دنیا میں متمتع ہو رہے ہو۔ لافانی اور لازوال تو صرف اس خدائے بزرگ و برتر کی ذات ہے جس کی عظمت پر یہ کائنات گواہی دے رہی ہے اور جس کے کرم سے تم کو یہ کچھ نعمتیں نصیب ہوئی ہیں۔ اب اگر تم میں سے کوئی شخص ہم چومن دیگرے نیست کے گھمنڈ میں مبتلا ہوتا ہے تو یہ محض اس کی کم ظرفی ہے۔ اپنے ذرا سے دائرہ اختیار میں کوئی بیوقوف کبریائی کے ڈنکے بجا لے، یا چند بندے جو اس کے ہتھے چڑھیں، ان کا خدا بن بیٹھے، تو یہ دھوکے کی ٹٹی کتنی دیر کھڑی رہ سکتی ہے۔ کائنات کی وسعتوں میں جس زمین کی حیثیت ایک مٹر کے دانے برابر بھی نہیں ہے، اس کے ایک کونے میں دس بیس یا پچاس ساٹھ برس جو خدائی اور کبریائی ملے اور پھر قصہ ماضی بن کر رہ جائے، وہ آخر کیا خدائی اور کیا کبریائی ہے جس پر کوئی پھولے۔ دوسری اہم حقیقت جس پر ان دونوں مخلوقوں کو متنبہ کیا گیا ہے، یہ ہے کہ اللہ جل شانہ کے سوا دوسری جن ہستیوں کو بھی تم معبود و مشکل کشا اور حاجت روا بناتے ہو، خواہ وہ فرشتے ہوں یا انبیاء و اولیاء، یا چاند اور سورج، یا اور کسی قسم کی مخلوق، ان میں سے کوئی تمہاری کسی حاجت کو پورا نہیں کرسکتا۔ وہ بیچارے تو خود اپنی حاجات و ضروریات کے لیے اللہ کے محتاج ہیں۔ اس کے ہاتھ تو خود اس کے آگے پھیلے ہوئے ہیں۔ وہ خود اپنی مشکل کشائی بھی اپنے بل بوتے پر نہیں کرسکتے تو تمہاری مشکل کشائی کیا کریں گے۔ زمین سے آسمانوں تک اس ناپیدا کنار کائنات میں جو کچھ ہو رہا ہے، تنہا ایک خدا کے حکم سے ہو رہا ہے۔ کار فرمائی میں کسی کا کوئی دخل نہیں ہے کہ وہ کسی معاملہ میں کسی بندے کی قسمت پر اثر انداز ہو سکے۔
Top