Tafseer-e-Baghwi - An-Nahl : 122
وَ اٰتَیْنٰهُ فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً١ؕ وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَؕ
وَاٰتَيْنٰهُ : اور اس کو دی ہم نے فِي الدُّنْيَا : دنیا میں حَسَنَةً : بھلائی وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں لَمِنَ : البتہ۔ سے الصّٰلِحِيْنَ : نیکو کار (جمع)
اور ہم نے ان کو دنیا میں بھی خوبی دی تھی اور وہ آخرت میں بھی نیک لوگوں میں ہوں گے۔
(122)” وآتینا ہ فی الدنیا حسنۃ “ اس سے پیغمبری اور خالص دوستی مراد ہے ۔ بعض نے کہا کہ سچی زبان اور اس کی تعریف ۔ مقاتل بن حیان کا قول ہے کہ اس سے مراد رود ہے جو آپ ﷺ نے اس امت کے لئے دُعا فرمائی کہ جو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور ان کی آل پر نازل کی گئی تھی ۔ آپ نے دعا کی تھی ” اللھم صل علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی ابراھیم وعلی آل ابراہیم “ ۔ بعض نے کہا کہ ایسی اولاد جو تکبر سے بری ہو ۔ بعض نے کہا کہ تمام امتوں میں قبولیت ” وانہ فی الاخرۃ لمن الصالحین “ اپنے آبائب کے ساتھ جنت میں (صالحین ) جگہ دے ۔ اس آیت میں تقدیم و تاخیر ہے ۔ اصل عبارت اسی طرح ” وآتینا ہ فی الدنیا والآخرۃ حسنۃ وانہ لمن الصالحین “ ۔
Top