Tafseer-e-Baghwi - Al-Israa : 109
وَ یَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ یَبْكُوْنَ وَ یَزِیْدُهُمْ خُشُوْعًا۩  ۞
وَيَخِرُّوْنَ : اور وہ گرپڑتے ہیں لِلْاَذْقَانِ : ٹھوڑیوں کے بل يَبْكُوْنَ : روتے ہوئے وَيَزِيْدُهُمْ : اور ان میں زیادہ کرتا ہے خُشُوْعًا : عاجزی
اور وہ ٹھوڑیوں کے بل گرپڑتے ہیں (اور) روتے جاتے ہیں اور اس سے ان کو اور زیادہ عاجزی پیدا ہوتی ہے۔
109۔” ویخرون للادفان یبکون “ وہ چہروں کے بل گرتے ہوئے روتے ہیں ۔ بکاء مستحب ہے قرأۃ قرآن کے وقت ۔ ” ویزیدھم “ قرآن کے نزول کے وقت ” خشوعا ً “ اپنے رب سے عاجزی کرتے ہوئے ، اس کی مثال اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں ” اذا تتلی علیھم آیات الرحمن خروا سجدا ً وب کیا “ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ کے خوف سے رویا وہ دوخ میں داخل نہیں ہوگا ۔ یہاں تک کہ دودھ تھنوں میں لوٹ جائے اور اللہ کی راہ میں پڑنے والا غبار اور جہنم کا دھواں مسلمانوں کے نتھنوں میں جمع نہیں ہوگا ۔ بہزبن حکیم کی روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے آپ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ تین قسم کی آنکھوں پر جہنم کی آگ حرام ہے۔ ایک وہ آنکھ جو اللہ کے خوف میں روئی ہو اور دوسری وہ آنکھ جو جہاد میں پہر کرتے ہوئے جاگی ہو اور تیسری وہ آنکھ جو بد نظری سے بچی ہو۔
Top